لاہور: (محمد علی رانا سے) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایک بار پھر بھارت کی فضائی حدود بند کرنے کے حوالے سے تجویز زیر بحث لائی گئی۔ پانچ ماہ قبل بھی پاکستان کی طرف سے بھارتی فضائی حدود بند ہونے سے ایئر انڈیا کو 1200 ارب کا نقصان اٹھانا پڑا، پاکستان کے لیے فضائی حدود سے روزانہ کی بنیاد پر امریکا یورپ جانے والی 400 پروازیں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔ 27 فروری 2019 سے 16 جولائی 2019 تک پہلے بھی پاک بھارت کشیدگی کے باعث قومی ایئر لائن سمیت چار غیر ملکی ایئر لائن کو نقصان برداشت کر نا پڑا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ایوی ایشن کی جانب سے ایک بار پھر وزیر اعظم کی جانب سے جونہی احکامات موصول ہوں گے تو بھارت کی فضائی حدود ایک بار پھر بند ہونے سے قومی ایئر لائن کی بنکاک تھائی لینڈ اور ملائشیا کے لیے پروازیں بند کرنا پڑیں گی۔ نیوزی لینڈ، آسٹریلیا ،انڈونیشیا کے لیے بھی پروازیں منسوخ کرنا پڑیں گی۔ مسافروں کو بھارت سے بحریہ عرب سے ہوتے ہوئے پانچ گھنٹے کی اضافی پرواز مہنگی ٹکٹ خرید کر سفر کرنا ہو گا۔ بھارت کو براستہ دبئی یا ویت نام سے فیولینگ کروانی پڑے گی۔
بھارتی ایئر کو 76 کروڑ روپے مالی خسارے کا سامنا ہے۔ پچیس لاکھ روپے اضافی فی پرواز اخراجات کا بوجھ بڑھے گا۔ پاکستان آنے والی کولمبو سے ایئر لنکا ملائشیا سے کوالالمپور سے آنے والی ملنڈو ایئر تھائی ایئر کی بنکاک سے آنے والی پروازیں بھی متاثر ہوں گی۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی پاکستان کو بھی سالانہ اربوں روپے کا نقصان فضائی حدود بند ہونے سے اٹھا نا پڑے گا، اتحاد ایئر ایمرٹس گلف ایئر ہی وایا دبئی پاکستان سے مشرقی ملکوں میں مسافروں کو لیجانے کے لیے منہ مانگے داموں ٹکٹیں فروخت کریں گے۔ پاکستان کو صرف چار سیکٹر بند کرنے پڑیں گے جبکہ بھارت کو اپنی فضائی حدود کے لیے فی جہاز تین پائلٹ ایکسٹرا اور پچیس لاکھ روپے فی کس پرواز کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔