طورخم: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر کوئی کشمیرمیں داخل ہوا تو وہ پاکستان اور کشمیریوں کا دشمن ہوگا۔ اس سے بھارت کو موقع ملے گا، وہ کہے گا پاکستان سے دہشت گرد داخل ہوئے۔
طورخم بارڈر کے افتتاح کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تجارت میں اضافے سے روزگار مہیا ہوگا اور علاقے میں خوشحالی آئے گی۔ افغانستان میں امن سے خطے میں ترقی ہوگی طورخم بارڈر سے افغان عوام کی معاشی حالت بدلے گی۔
ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جس ملک کی اپوزیشن کا نظریہ نہ ہو اس میں جمہوریت نہیں پنپتی۔ اپوزیشن پہلے دن سے مجھے پریشر میں لانا چاہتی ہے۔ ان کا ایک ہی مقصد ہے کہ انھیں این آر او دیا جائے لیکن جو مرضی ہو جائے کسی کو این آر او نہیں ملے گا۔ پرویز مشرف کے دو این آر اوز کی وجہ سے 24 ہزار ارب کا قرضہ چڑھا۔ منی لانڈرنگ کرنے والوں کا احتساب نہیں ہوگا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
افغان امن عمل پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان کے مذاکرات میں رکاوٹ آئی ہے، تاہم ہم بات چیت کو آگے بڑھانے کی پوری کوشش کریںگے۔ افغان امن مذاکرات معاہدہ سائن ہونے والا تھا۔ معاہدے کے بعد میری کوشش تھی کہ افغان حکومت ان کو ساتھ بٹھاتے لیکن بدقسمتی سے ڈائیلاگ میں رکاوٹ آگئی۔
کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں 80 لاکھ لوگوں کو گھروں میں بند کر دیا گیا ہے۔ جنرل اسمبلی میں کشمیر کا کیس لڑوں گا۔ جب تک بھارت کشمیر میں کرفیو نہیں ہٹاتا اور آرٹیکل 370 کو واپس نہیں لیتا کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتدار سنبھالا تو ہمسایہ ممالک کیساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن بھارت میں نارمل حکومت نہیں ہے۔ بھارت پر ہندو انتہا پسند تنظیم نے قبضہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنا دیا ہے۔ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی ساری پالیسی پاکستان سے نفرت کی ہے۔
وزیراعظم نے گھوٹکی میں پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ میں خطاب کے موقع پر گھوٹکی کا واقعہ پیش آیا اور اس سے میرے دورہ امریکا کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ افغان امن مذاکرات اگر آگے نہ بڑھے تو بہت بڑی ٹریجڈی ہوگی۔ پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوگی جس میں مذاکرات بحالی پر پورا زور دیں گے۔