اسلام آباد: (طارق عزیز) مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف کے درمیان طے پایا ہے کہ جے یو آئی کے آزادی مارچ کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس کے پلیٹ فارم سے جو بھی فیصلہ کیا جائے گا ن لیگ اس پر عملدرآمد کرے گی، ن لیگ اے پی سی سے قبل مشاورت کیلئے سی ای سی کا اجلاس بلائے گی، شہباز شریف حتمی اعلان سی ای سی کی مشاورت کے بعد کریں گے، سی ای سی اجلاس میں شہباز شریف، نواز شریف سے ملاقات کی تفصیلات پارٹی فورم میں رکھیں گے۔
شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی جس میں ملکی صورتحال، آزادی مارچ میں شرکت کے حوالے سے طویل مشاورت کی گئی، نوازشریف کو بلاول سے ہونے والی ملاقات سے بھی آگاہ کیا گیا، شہباز شریف آزادی مارچ ملتوی کر کے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کی تجویز سے بھی پارٹی قائد کو آگاہ کیا جس پر نواز شریف نے کہا کہ اے پی سی اس تجویز کو تسلیم کرتی ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں بصورت دیگر مولانا فضل الر حمن کا بھرپور اور مکمل ساتھ دیا جائے، اس موقع پر کرپشن مقدمات بھی زیربحث رہے۔
شہباز شریف نے نواز شریف کو بتایا کہ اکتوبر میں آزادی مارچ اور لاک ڈاؤن کے لئے تنظیمی سطح پر تیاری کرنا ہوگی جس کے لئے وقت کم ہے، ملاقات میں تحریک کی کامیابی اور ناکامی سے متعلق مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا، نواز شریف نے شہباز شریف کو دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رابطہ اور مشاورت کا ٹاسک دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کو سنگل آؤٹ نہیں ہونا چا ہئے، اے پی سی کے پلیٹ فارم سے آنے والے فیصلوں کی پابندی کی جائے گی۔
مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزادی مارچ میں شرکت کے حوالے سے شہباز شریف نے معذرت نہیں کی، حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے۔