پی آئی سی حملے میں ملوث وزیراعظم کے بھانجے کو گرفتار نہ کیا جا سکا

Last Updated On 15 December,2019 07:30 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے میں ملوث وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کو پانچ روز گزرنے کے بعد بھی گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔

پولیس ابھی تک حسان نیازی کا پتا لگانے میں ناکام ہے۔ ملزم کی گرفتاری کیلئے پانچ چھاپے مارے گئے لیکن کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔ حسان نیازی کو گزشتہ روز مقدمے میں بھی نامزد کیا گیا تھا۔ افسوسناک واقعے کو پانچ روز گزر گئے، تاہم وزیراعظم کا بھانجا ابھی تک آزاد گھوم رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی بھی پی آئی سی کے باہر موجود رہے

یاد رہے کہ پی آئی سی کے باہر وکلا کے پرتشدد احتجاج کے دوران وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان خان نیازی بھی ساتھی وکلا کے ساتھ موجود تھے۔ حسان خان نیازی حفیظ اللہ نیازی کے صاحبزادے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر دوستوں کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔

مظاہرے کے بعد اپنے ایک ٹویٹ میں حسان خان نیازی نے کہا کہ تھا تشدد کی ویڈیو دیکھ کر مجھے خود پر بھی شرم آ رہی ہے۔ میری حمایت صرف متعلقہ ڈاکٹرز کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے تک تھی۔

انہوں نے لکھا کہ میں پرامن مظاہرے کیلئے ان کے ساتھ تھا، یہ ایک برا دن تھا اور میں ایسے مظاہرے کی حمایت پر اپنی مذمت کرتا ہوں۔ وکلا کو بھی حدود میں رہنے کی ضرورت ہے۔

 حسان نیازی کا پی ٹی آئی سے کوئی لینا دینا نہیں، گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں 

گزشتہ روز صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حسان نیازی کا پی ٹی آئی سے کوئی لینا دینا نہیں، نئے پاکستان میں وزیراعظم کے بھانجے کے گھر، فارم ہاؤس پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ پی آئی سی میں توڑ پھوڑ کرنے والے قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے۔

انہوں نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ حسان پہلے حفیظ نیازی کے بیٹے بعد میں عمران خان کے بھانجے ہیں، ان کیخلاف حکومت بھرپور کارروائی کر رہی ہے۔

وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ پی آئی سی پر حملے میں ملوث متعدد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں سے بعض وکلا کو عدالت بھی پیش کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہسپتال، پیرا میڈیکل سٹاف، ڈاکٹرز کے تحفظ کیلئے بل لا رہے ہیں۔ جلد ہی یہ سیکیورٹی بل اسمبلی سے منظور کرا لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی حملہ کیس، حسان نیازی مقدمے میں نامزد
 

Advertisement