اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو سراہا گیا۔ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ پاک سرزمین کسی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی امور خارجہ کا اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک محمد احسان اللہ ٹوانہ کے زیر صدارت ہوا جس میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے خصوصی شرکت کی۔
انہوں نے کمیٹی کو مشرق وسطیٰ اور مقبوضہ کشمیر سمیت اہم سفارتی امور پر بریفنگ دی اور بتایا کہ ایران امریکا کشیدگی کم کروانے کیلئے روابط جاری ہیں۔ خطے کے اہم ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے کر رہا ہوں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر خدانخواستہ صورتحال کشیدہ ہوتی ہے تو اس کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے اور افغان امن عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے انڈیا پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش کی۔ یہ قوانین "ہندو رشٹرا" منصوبے اور سوچ کی ایک کڑی ہے۔ یہ وہ ہندوتوا سوچ ہے جسے مودی سرکار ہندوستان میں مسلط کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان قوانین کے خلاف سیکولر سوچ کے حامل ہندوستانی سراپا احتجاج ہیں۔ او آئی سی کی طرف سے بھی بھارتی امتیازی قوانین کے خلاف ردعمل سامنے آ چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان آئندہ ماہ ملائیشیا کا دورہ کریں گے جبکہ ترک صدر بھی فروری میں پاکستان آئیں گے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو سراہا گیا۔ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ پاک سرزمین کسی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔