اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر بھرپور عملدرآمد کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے لکھا کہ پاکستانی حکام نے مہینوں دن رات محنت کرکے اصلاحات یقینی بنائیں، ایکشن پلان کی سفارشات کی روشنی میں قانون سازی کرکے اس کو رائج کیا گیا۔
It is premature to comment/ speculate on the decision that FATF members shall take in the plenary in Feb.
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) January 25, 2020
Pak Authorities have worked very hard over the months & I feel we have made significant progress in our AML/CFT efforts. We remain committed to sustaining this momentum. 1/2
ان کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے فروری کے اجلاس میں متوقع فیصلے پر کوئی رائے قبل از وقت ہوگی، پاکستان اہم اصلاحات اور قانون سازی کے لیے پرعزم ہے، ایف اے ٹی ایف میں کچھ طاقتوں کی مذموم سازشیں ناکام ہوں گی۔
We also hope the attempts by certain quarters to politicise the FATF proceedings would be rejected. 2/2
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) January 25, 2020
یاد رہے کہ پاکستان کا نام آئندہ ماہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکالے جانے کا قوی امکان ہے۔
واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے تکنیکی معاملات سے متعلق اجلاس چین میں ہوا جس میں رکن ممالک کے نمائندوں نے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا۔ ایف اے ٹی ایف نے اکتوبر کے بعد پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔
نمائندہ ممالک میں امریکا، جرمنی، جاپان، فرانس، آسٹریلیا، برطانیہ، بھارت، چین اور نیوزی لینڈ شامل ہیں جبکہ ایف اے ٹی ایف کی باضابطہ رپورٹ آئندہ چند دنوں میں دی جائے گی جس کے بعد فروری کے اجلاس میں پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا نام آئندہ ماہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکالے جانے کا قوی امکان ہے جو بھارت کیلئے پریشانی کا باعث ہے، چین کی لابنگ اور نجی کنسلٹنٹ کی مدد سے 75 فیصد امکان ہے کہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا جائے۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا چہرہ دنیا میں بے نقاب جبکہ پاکستان کا امیج بہتر ہو رہا ہے۔ جس طرح پاکستان کے اقدامات کو سراہا گیا، اصولی طور پر پاکستان کو گرے لسٹ سے باہر آنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے سامنے ہم نے اپنے اقدامات رکھے، سب نے ہماری تعریف کی لیکن بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان گرے لسٹ سے باہر آئے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل چینی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ریاستوں کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے فورم کو اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہیے۔ یہاں کچھ ممالک پاکستان کو بلیک لسٹ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے کچھ سیاسی مفادات ہیں، ہم ان کے خلاف ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق قوی امکان ہے کہ 16 فروری کو ہونے والے اہم اجلاس، جس میں تمام رکن ممالک شرکت کریں گے، پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق بیجنگ میں ہونے والے اجلاس میں چین نے 39 ممالک کے گروپ کوبتایا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی میں مؤثرکوششیں کررہا ہے، پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے اور وائٹ لسٹ میں آنے کے لیے 39 ووٹوں میں سے 12 ووٹ درکار ہیں۔
دوسری طرف ایف اے ٹی ایف میں چین اورامریکا کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر بی جے پی کے وزیر سبرامنین سوامی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکا اور چین نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ اور دہشتگرد ملک نامزد کرنے کی بجائے گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے، اگر ایسا ہوا تو یہ بھارت کیلئے بہت بڑا دھجکا ہوگا، نریندرمودی کو دیکھنا ہوگاکہ کیوں عالمی برادری میں بھارت کا تشخص خراب ہورہا ہے۔
یاد رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا 3 روزہ مذاکراتی اجلاس 21 جنوری سے 23 جنوری تک چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہوا جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کی۔
18 اکتوبر 2019 کو ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں بھارت کی پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں اور ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید 4 ماہ گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں چین کے ساتھ ساتھ ترکی اور ملائیشیا نے بھی پاکستان کی حمایت کی تھی۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 39 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت، ترکی سمیت 37 ممالک اور خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن بھی بطور رکن شامل ہیں۔
تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔