لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی غیر جمہوری سازش میں شامل نہیں ہوں گے۔ حکومت صرف آئینی طریقے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔
تفصیل کے مطابق بلاول بھٹو سے پیپلز پارٹی سینٹرل پنجاب کی قیادت نے ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت اہم ایشوز پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو نے مہنگائی کے خلاف جلسوں اور احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم سلیکٹڈ وزیراعظم کو نہیں مانتے۔ عوام مسلط کی گئی تبدیلی کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے عوام مسائل کا شکار ہیں۔ سلیکٹڈ حکمران کبھی بھی عوامی مسائل حل نہیں کر سکتے۔ آئی ایم ایف معاہدے میں عام آدمی کے مسائل کا خیال نہیں رکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے ایسے اہداف رکھے جا رہے ہیں جس سے عام آدمی کی کمر ٹوٹ رہی ہے۔ ہم بھی آئی ایم ایف کے پاس گئے تھے لیکن ایسی ظالمانہ پالیسیاں نافذ نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اپنا پلان یہ ہے کہ ملک بھر میں جلسے، جلوس، سیمنار کریں گے اور ضلع ضلع جائیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اپوزیشن کے لئے سیاست کرنا مشکل کر دیا گیا ہے۔ ہم حکومت صرف آئینی طریقہ کار سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ کسی بھی غیر جمہوری سازش میں شامل نہیں ہونگے۔
بعد ازاں لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم معاشی ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے۔ جو ملک میں موجود نہیں، ان سے عوام الیکشن میں پوچھیں گے کہ انہوں نے معاشی جدوجہد کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھائی۔ امید ہے شہباز شریف جلد واپس آ کر اپوزیشن لیڈر کا رول ادا کریں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کو پھاڑ کر دوبارہ عوامی مفاد میں پروگرام لیا جائے۔ حکومتی وزرا موڈیز اور بلوم برگ کی رپورٹ کے بجائے شہریوں سے حالات پوچھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسائل سلیکٹڈ نہیں صرف عوامی نمائندے ہی حل کر سکتے ہیں۔ ملک میں غریب، مزدور، کسان اور تاجروں کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ غریب آدمی کے لیے گھر چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ اس معاشی قتل کے خلاف پیپلز پارٹی آواز بلند کرتی رہے گی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صحافی کے قتل کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ عزیز میمن کا قتل افسوس ناک واقعہ ہے۔ ہماری خاتون رکن اسمبلی کو بھی بیدردی سے قتل کر دیا گیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں انصاف ہو۔ ایسی پولیس ہو جو سیاست میں ملوث نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سیکیورٹی کی درخواست کرتا ہے تو اسے سیکیورٹی نہیں دی جاتی۔ صحافی کی فیملی اگر جوڈیشل کمیشن بنانا چاہتی ہے تو بنائیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ کہانی عزیز میمن تک محدود نہیں ہے۔ کس نے سندھ کے صحافیوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیے۔ سازش کے تحت صحافیوں کے خلاف اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیاسی اتحاد، سیاسی بنیادوں پر بنتے ہیں۔ ایم کیو ایم نے اپنی سیاست کے خلاف ایسا فیصلہ لیا ہے۔ گجرات کی عوام بھی (ق) لیگ سے سوال پوچھ رہی ہے۔ مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم کو عوام کی مرضی کے مطابق چلنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام کو کٹھ پتلی حکومت کا ساتھ نہ دینے کی سزا دی جا رہی ہے۔ اسلام آباد میں بھینس وزیر کے گھر جانے پر آئی جی تبدیل کر دیا جاتا ہے جبکہ سندھ کا آئی جی تبدیل نہیں ہو سکتا۔ کابینہ کے مطالبے پر آئی جی سندھ کو فوری تبدیل ہونا چاہیے۔