اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر نے کہا ہے کہ ہم تیل کی گرتی قیمتوں کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سمجھ رہے ہیں۔ امید ہے آئندہ دو ماہ بعد زبردست معاشی فائدہ ملے گا۔
ان پرامید خیالات کا اظہار معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم تیل کی گرتی قیمتوں سے متعلق بہت پرجوش ہیں۔ آج بھی تیل کی قیمتوں پر اجلاس میں ڈھائی گھنٹے بحث ہوئی۔ انہوں نے بار بار کہا تیل کی قیمتوں پر حکمت عملی بنائیں۔ انہوں نے تیل پر حکمت عملی منظوری کیلئے مانگ لی ہے۔
ندیم بابر نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خام تیل کی گرتی تاریخی قیمتیں برقرار نہیں رہیں گی۔ تیل کی پیداواری لاگت بھی موجودہ سطح سے زیادہ ہے۔ ظاہر ہے کوئی ملک بھی تیل کو نقصان میں فروخت نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو تیل کی گرتی قیمتوں سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ کوشش ہے تیل کی گرتی قیمتوں پر ہی خریداری کر لیں۔ تاہم تیل کو ذخیرہ کرنے میں مسئلہ قیمتوں کے تعین کا بھی ہے۔ آج تیل 32 ڈالر کا ہے، کل 25 کا ہو گیا تو پھر سوال ہوں گے۔ ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ ایک حد تک تیل ذخیرہ کریں۔ اس کےعلاوہ مارکیٹ میں جو کم پرائس ہے اس کا فائدہ اٹھا لیں
انہوں نے کہا کہ آج خام تیل 32 ڈالر فی بیرل ہے، اس کا فائدہ ایک ماہ بعد ملے گا۔ ڈیزل اور پٹرول کی گرتی قیمتوں کا فائدہ ڈیڑھ دو ماہ کے بعد ملتا ہے۔ ایک سے 2 ماہ بعد تیل کی گرتی قیمتوں کا فائدہ ہر سیکٹر کو ملے گا۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال تیل سے بجلی کی پیداوار 5 سے 6 فیصد کی سطح پر آ گئی تھی۔ اس سے پہلے تیل سے بجلی کی پیداوار 22 سے 24 فیصد ہوتی تھی۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایل این جی سے بجلی کی پیداوار پر تیل کی کم قیمت کا اثر ضرور پڑے گا۔ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ڈیزل اور پٹرول کے نرخوں کا اثر ضرور ہوگا۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ انشاء اللہ آئندہ چند ماہ میں مہنگائی کی شرح کم ہوتی جائے گی۔ جیسے ہی مہنگائی کم ہوگی تو شرح سود بھی اس کے مطابق ہوگی۔ امید ہے آئندہ دو ماہ بعد زبردست معاشی فائدہ ملے گا۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ندیم بابر نے کہا کہ ہم پاور سیکٹر میں بنیادی اصلاحات کا کام بالکل نہیں روک رہے۔ ہفتہ دو ہفتہ میں پاور سیکٹر پر مکمل روڈ میپ سامنے آ جائے گا۔ بجلی کی ترسیل اور تقسیم، پیداوار، گورننس پر اصلاحات کر رہے ہیں۔ پارکو کے علاوہ پاکستان کی تمام آئل ریفائنریز بہت پرانی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہفی بیرل آئل سے 24 سے 32 فیصد تک فرنس آئل بناتی ہیں۔ آئل سے ریفائنڈ پروڈکٹس بنانے کے بعد فرنس آئل بچتا ہے۔ ایک ماڈرن ریفائنری 10 فیصد سے کم فرنس آئل بناتی ہے۔ پاکستان کا آئل ریفائنریز کو اپ گریڈ کیے بغیر گزارا نہیں ہے۔ ریفائنری پرانی ہونے سے ہمارا پیداواری سٹرکچر بڑھ رہا ہے۔