اسلام آباد: (شعیب نظامی) حکومت نے تعمیراتی شعبے کو ٹیکس چھوٹ دینے کے لیے آرڈیننس تیار کرلیا جو آج منظوری کے لیے صدر مملکت عارف علوی کو بھجوایا جاسکتا ہے۔
پبلک آفس ہولڈرز، کالا دھن ثابت ہو جانے والے اور منی لانڈرنگ کے سزا یافتہ افراد سکیم سے مستفید نہیں ہوسکیں گے، 2018 کی اثاثے ظاہر کرنے والی ایمنسٹی سکیم میں بے نامی کی سکیم سے فائدہ اٹھانے والے بھی اس میں شامل نہیں ہوں گے۔ آرڈیننس پارلیمنٹ کا مسودہ اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے تیار کیا گیا ہے۔ تعمیراتی انڈسٹری کو ٹیکس چھوٹ دینے کیلئے صدارتی آرڈیننس تیار کر لیا گیا ہے جو تین حصوں پرمشتمل ہے، حکومت اس آرڈیننس کا آج اعلان کریگی، صدرمملکت کے دستخط کے بعد اسے نافذ کر دیا جائیگا۔
پہلے مرحلے میں ذاتی گھر فروخت کرنے والوں کو کیپٹل گین ٹیکس کا استثنیٰ دیا جائے گا تاہم یہ چھوٹ پانچ سو گز سے کم کے گھر پر دی جائیگی، چار ہزار فٹ سے کم فلیٹ پر بھی یہ چھوٹ حاصل ہو گی، آرڈیننس کا دوسرا حصہ بلڈر اور ڈویلپرز کو ٹیکس کی چھوٹ اور مراعات سے وابستہ ہے، یہ چھوٹ صرف ان بلڈرز اور ڈویلپرز کو دی جائے گی جو کہ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں، کوئی کالا دھن اور منی لانڈرنگ کرنے والا آرڈیننس سے مستفید نہیں ہوسکے گا، بے نامی دار بھی آرڈیننس سے مستفید نہیں ہوسکیں گے۔
آرڈیننس کا اطلاق 31 دسمبر 2020 تک خریدی گئی زمین اور اس پر ہونے والی 30 ستمبر 2022 تک کی تعمیرات پر ہوگا، ایسے بلڈرز اور ڈویلپرز جو نان ٹیکس فائلر ہیں آرڈیننس سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے، ٹیکس رجسٹرڈ بلڈرز اور ڈویلپرز کو انکم ٹیکس کا گوشوارہ آن لائن جمع کرانا ہوگا، محکمہ ٹیکس ان سے ساٹھ یوم کے اندر ویلتھ سٹیٹمنٹ مانگنے کا مجاز ہوگا، بلڈرز اور ڈویلپرز کو تعمیرات کی تمام تفصیلات ایریا اور لوکیشن بھی واضح کرنا ہو گی، بتانا ہوگا کہ پراجیکٹ رہائشی، کمرشل یا صنعتی ہے، آرڈیننس کا فائدہ اٹھانے والے بلڈرز ا ور ڈویلپرز ممکنہ انکم ٹیکس کا پچیس فیصد جمع کرانے کے پابند ہونگے ، اس سکیم سے فائدہ اٹھانے والے بلڈرز و ڈویلپرز 2022 تک اس کی ملکیت تبدیل نہیں کرسکیں گے۔
آرڈیننس کے تحت تعمیر ہونے والی عمارتوں کی فروخت کی مالیت نیسپاک کے ماہرین کی جانچ پڑتال سے ہو گی، آرڈیننس کے تحت کراچی،لاہور اور اسلام آباد میں بلڈرز کے اوپر اڑھائی سو روپے فی مربع فٹ ٹیکس عائد ہوگا۔ رہائشی گھروں کی تعمیر کیلئے ایک سو پچیس، کمرشل تعمیرات کیلئے اڑھائی سو روپے فی مربع فٹ جبکہ صنعتی پلاٹوں کیلئے بیس روپے فی مربع فٹ ٹیکس لیا جائیگا۔ حیدرآباد، سکھر، ملتان، گوجرانوالہ، پشاور، کوئٹہ، مردان، راولپنڈی اور ساہیوال میں بلڈر کیلئے فی مربع فٹ دو سو تیس روپے رہائشی پلاٹ کیلئے ایک سو دس روپے جبکہ کمرشل پلاٹ کیلئے دو سو تیس روپے اور صنعتی پلاٹ کیلئے بیس روپے فی مربع فٹ ٹیکس لیاجائیگا۔
آرڈیننس کا تیسرا حصہ نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے تحت کم لاگت والے گھروں کے ڈویلپرز کیلئے ہوگا، نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم میں شاپنگ سنٹر، دکانیں اور تجارتی مراکز کو مراعات نہیں دی جائینگی۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم میں صرف ان بلڈرز اور ڈویلپرز کو شامل کیا جائیگا جو نیا پاکستان ہاؤنگ اتھارٹی سے منظور شدہ ہونگے۔