لاہور: (بلال چودھری) عالمی ادارہ صحت، امریکی ادارے ایف ڈی اے اور کورونا ایڈوائزری گروپ کا کورونا وائرس کے مریضوں کا کلوروکوئن، ہائڈروکسی کلوروکوئن، ایزتھرومائیسین اور پلازمہ تھراپی کے بعد ریمدیسیور دوا سے علاج کرنے کا فیصلہ، کوروناوائرس کے مریضوں کا علاج معالجہ عالمی ادارہ صحت کیلئے بڑا چیلنج بدستور برقرار ہے۔
کوروناوائرس کے مریضوں کے علاج معالجہ کیلئے ریمدیسیور دوا کی اجازت کے باوجود ایسی حتمی دوا تیار نہ ہو سکی جس سے فوری طور پر مریض صحت یاب ہو سکے اور جو خاص کر کورونا وائرس کے علاج معالجہ کیلئے ہو۔ عالمی ادارہ صحت اور امریکی ادارے ایف ڈی اے نے ایبولا وائرس کے علاج کیلئے بنائی گئی دوا ریمدیسیور کو کورونا وائرس کے علاج معالجہ کیلئے منظور کر لیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت اور امریکی ادارے ایف ڈی اے نے ریمدیسیور دوا سے پہلے کورونا وائرس کے علاج معالجہ کیلئے کلورو کوئن، ہائڈروکسی کلوروکوئن اور اینٹی بائیوٹک دوا ایزتھرومائیسین کی بھی منظوری دی تھی جس کے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہ ہوسکے۔ پنجاب کی کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ نے تشویشناک مریضوں پر اسکا استعمال روک دیا تھا، کورونا مریضوں کے علاج معالجہ کیلئے پلازمہ تھراپی کو بھی مفید قرار دیا گیا تھا لیکن اسے بھی مکمل شروع نہ کیا جاسکا۔ مختلف طبقوں کی جانب سے کورونا سے بچاؤ کیلئے جراثیم کش محلول، کلورین ڈائی آکسائیڈ اور سورج کی روشنی کو علاج قرار دیا لیکن اس کے بھی کوئی سائنسی شواہد نہ ملے۔
اس حوالے سے وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ اینٹی وائرل دوا ریمدیسیور کورونا وائرس کے مریضوں کیلئے کتنی کارآمد ثابت ہوتی ہے یہ کہنا قبل از وقت ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ دوا کے استعمال سے کتنے تشویشناک مریضوں کی حالت بہتر اور کتنی اموات کو روکا جاسکتا ہے۔ کلینیکل ٹرائل میں ریمدیسیور دوا کے استعمال سے مریضوں کی علامات کی مدت 15 دن سے کم کر کے 11 دن تک رہ گئی تھی۔
رکن کورونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ ڈاکٹر صوفیہ اقتدار کا کہن
ا تھا کہ وائرس کے علاج معالجہ کیلئے ریمدیسیور دوا کے مارکیٹ میں آنے کے بعد تمام دوسرے امدادی طریقہ علاج کو روک دیا جائے گا اور امید کرتے ہیں کہ ویکسین آنے تک اسکے رزلٹ متاثرہ مریضوں پر خاطر خواہ ہونگے۔ پاکستان دوا ساز ادارے فیروز سنز کو ریمدیسیور دوا کی تیاری کی اجازت مل گئی ہے، پاکستان میں اس کی پروڈکشن کی جائے گی۔