لاہور: (سید سجاد کاظمی سے) کورونا کے خوف کے باعث بند آپریشن تھیٹرز سے ڈھائی ماہ کے دوران اب تک لاہور کے 8 بڑے سرکاری ہسپتالوں میں 27 ہزار 750 کے قریب آپریشن ملتوی کئے گئے۔
لاہور کے ان ہسپتالوں میں روزانہ کی بنیاد پر 370 کے قریب یومیہ 10 اقسام کی سرجریاں کی جاتی تھیں۔ بیشتر سرکاری سرجنز نجی ہسپتالوں کے آپریشن تھیٹرز میں سرجری کے لئے فعال نظر آتے ہیں جبکہ سرکاری ہسپتالوں کے تمام آپریشن تھیٹرز کو میجر سرجری کے لئے بند رکھا گیا، خطر ناک بیماریوں کے آپریشن نہ ہونے سے بیشتر مریض موت کے دہانے تک پہنچ چکے ہیں۔
لاہور کے 8 بڑے ہسپتالوں میں روزانہ کی بنیاد پر 370 کے قریب سرجریاں کی جاتی تھیں جن میں دماغ کا کینسر، جگر کا کینسر، دل کا بائی پاس، آنکھوں کے آپریشن، ناک کان و گلہ، ہڈی و جوڑ، ریڑھ کی ہڈی، گردن کی ہڈی، گردے، مثانہ، پتہ اور ہرنیوں کے آپریشن شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق دماغ کے کینسر کا ایک ماہ اگر آپریشن ملتوی کیا جائے تو مریض کو دوبارہ زندگی ملنا مشکل ہوجاتی ہے۔ گزشتہ75 دنوں سے ایمرجنسی کے علاوہ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے احکامات نہ ہونے کے باوجود آپریشن تھیٹرز کو بند رکھا گیا ہے جبکہ بیشتر سرکاری سرجنز کی اطلاعات آرہی ہیں کہ وہ نجی ہسپتالوں کے آپریشن تھیٹرز میں مریضوں کے آپریشن کررہے ہیں۔
لاہور کے جن بڑے ہسپتالوں سے روزانہ کی بنیادوں پر آپریشن ملتوی ہو رہے ہیں، ان میں میو ہسپتال کے اندر 120 کے قریب سرجریاں ملتوی ہو رہی ہیں، اسی طرح پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز میں 10، چلڈرن ہسپتال لاہور 45، سروسز ہسپتال 35، شیخ زاید ہسپتال لاہور 40، جناح ہسپتال 55، لاہور جنرل ہسپتال 35 اور سر گنگا رام ہسپتال میں 30 آپریشن کئے جا رہے تھے۔ 27 ہزار 750 آپریشن ملتوی ہوئے اور ان ملتوی آپریشن میں 90 فیصد کا تعلق غریب گھرانوں سے بتایا جا رہا ہے جو مقروض ہوکر سرکاری سرجنز سے نجی ہسپتالوں کے اندر آپریشن کروانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
ماہرین کی رائے میں ایک محتاط اندازے کے مطابق پنجاب کے دیگر 35 اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں سے اب تک 75 دنوں میں 30 ہزار آپریشن ملتوی ہوچکے ہیں اس طرح اب تک پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں مجموعی طور پر 57 ہزار سے زائد آپریشن التوا کا شکار ہیں۔ سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر برسٹر نبیل احمد اعوان نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ آپریشن تھیٹرز کو سرکاری سطح پر بند کرنے کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا مگر ایمرجنسی کے اندر آپریشن کا سلسلہ جاری ہے اور یہ بات سچ ہے کہ غیر معمولی طور پر ان ڈورز کے آپریشنز میں کمی کی گئی ہے۔