لاہور: (بلال چودھری، سید سجاد کاظمی سے) سائنسدان تجربہ کر رہے ہیں کہ ہسپتالوں میں زیر علاج کورونا وائرس کے مریضوں کو بروفن ( آئبوپروفین) سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے۔ لندن کے گائز اینڈ سینٹ ٹامس ہسپتال اور کنگز کالج کی ٹیم تحقیق کر رہی ہے اور ان کا خیال ہے کہ یہ دوا سانس لینے میں مشکلات کا علاج ہو سکتی ہے۔ آئبو پروفین عام طور پرسوزش اور درد کو ختم کرنے کیلئے استعمال ہوتی ہے۔
سائنسدانوں کو امید ہے کہ اس سستے علاج کی وجہ سے مریضوں کے وینٹی لیٹر تک پہنچنے کی نوبت نہیں آئے گی۔ مریضوں پر کیے جانے والے اس تجربے میں ایک مخصوص طریقے سے تیار کی گئی آئبوپروفین دی جائے گی جو اس آئبو پروفین سے مختلف ہو گی جو عام طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ جانوروں پر کی جانے والی تحقیق یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ دوا سانس لینے میں دشواری کا علاج ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ کورونا کے علاج کیلئے اس سے پہلے کلورو کوئین، ہائیڈروکسی کلوروکوئین، ازیھترومائی سین کو بھی استعمال کرایا گیا۔ پلازما تھراپی، اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کے بعد اب ٹوسیلومیزاب انجکشن کو بھی مریضوں کے استعمال میں لایا گیا ہے جس کے کوئی خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔
اس حوالے سے وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئبوپروفین دوا کے استعمال کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، کورونا مریضوں کو پیرا سیٹامول دوا استعمال کروائی جا رہی ہے، آئبوپروفین کے بجائے پیراسیٹا مول کے مریضوں پر نقصانات کم ہیں، آئبوپروفین ڈینگی بخار اور معدے کے السر کے مریضوں کو استعمال نہیں کرائی جاسکتی۔