اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا ہے کہ عمران خان ملک کے وزیراعظم ہیں، انہیں مائنس کر دیا جائے ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔
دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سائنس ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے اندرکوئی لیڈرنہیں ان کی لڑائی ہورہی ہے۔ بلاول کوسندھ کا وزیراعلیٰ بن کراصلاحات کرتے توپھران کا قد بڑھتا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین سندھ نے وزیراعلیٰ بننے کی بجائے سیدھے قومی اسمبلی پہنچ کر بلنڈرکیا۔ قومی اسمبلی میں تقریریں کرکے تولیڈرنہیں بن سکتے۔
فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کا کہیں دوردورچانس نظرنہیں آرہا۔ یہی حال مسلم لیگ ن کا ہے، مسلم لیگ(ن)میں لیڈرشپ کی لڑائی ہو رہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف سے اور حکومت سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ ہمارا آپس میں کمیونیکشن کا ایشوہے۔
یہ بھی پڑھیں: آخری چوائس ہیں نہ مائنس ون، مائنس ون کی صورت میں مائنس تھری ہوگا: شیخ رشید
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جماعت کو عمران خان سے ایک ہی مسئلہ ہے وہ ہے احتساب کا، پہلے ایک سال ہم ادھر،ادھرلگے رہے کیسزکومنطقی انجام تک پہنچنا چاہیے۔ وزیراعظم کی کسی سے کوئی بھی لڑائی نہیں۔ کیسزکومنطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔
احتساب سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے شروع میں کہا تھا پہلے سال ہی یہ کام کرلیں پھرمشکل ہوتا جائے گا، پہلے سال ہم ادھر، ادھرلگے رہے، کام اس طرح نہیں کرسکے، اپنے لوگوں کوبھی مایوس کیا۔ عوام نے کہا جن کو ایکسپوز کیا ان کا احتساب نہیں ہوا، اب ہم ریڑھی کھینچ رہے ہیں لیکن ریڑھی کے ٹائرکی ہوا نکلی ہوئی ہے اورپرابلم آرہی ہے۔
نیب سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ن لیگ، پیپلزپارٹی روزانہ نیب کوگالیاں دیتے ہیں حالانکہ نیب میں چیئرمین سے لیکرچپڑاسی دونوں جماعتوں نے لگائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نظام عدل،احتساب ،الیکشن کمیشن کوٹھیک کرنا ہے، جج ارشدملک کیس میں اگرہم یہ کہیں کہ عدالتی نظام بالکل زبردست ہیں توپھرتوبیوقوفی ہو گی۔ عدالتی اصلاحات بہت اہم ہیں، عدالتی اصلاحات،احتساب،الیکشن کمیشن کوٹھیک کرنا چاہیے باقی لڑائیاں توچلتی رہیں گی۔ اپوزیشن تنقید کرتی ہے مثبت تجاویزنہیں دیتی۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ ہماری اپنی کوتاہیاں، نااہلیاں اپنی جگہ ہیں، عمران خان کے سوا کوئی پارٹی اصلاحات نہیں کرسکتی، جتنی باتیں میں کرتا ہوں کسی اورپارٹی میں ہوتا توفارغ ہوچکا ہوتا۔
مائنس ون کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ملک کے وزیراعظم ہیں۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ انہیں مائنس کردیا جائے،
فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ ایم این ایز،ایم پی ایزکے حلقے کے مسائل ہوتے ہیں۔ وزیراعظم کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ ان چیزوں کودیکھیں۔ یہ مسائل ضرورہیں۔
جہانگیر ترین کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ جہانگیرترین پارٹی میں مسائل حل کررہے تھے، ان کا ہونا ضروری ہے تاکہ وہ ان مسائل کوحل کرسکیں۔
اس سے قبل وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ہم آخری چوائس ہیں نہ ہم مائنس ون ہیں لیکن اگر مائنس ون کی بات آئی تو پھر مائنس 3 ہوگا۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے کا کہا کہ وزیراعظم عمران خان بہت محنت کرکے حکومت چلانے کی کوشش کررہے ہیں اور اگر مائنس کی بات آئی تو پھر مائنس ون نہیں ہوگا، مائنس تھری ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنے گندے کپڑے ٹی وی پر نہ دھوئیں.
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن وہ کام نہیں کررہی جو بعض سرکاری وزرا کررہے ہیں، اپوزیشن کچھ نہیں بگاڑ سکتی کیوں کہ یہ طے ہوچکا کہ اپوزیشن نالائق، کرپٹ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب ہم نے ڈیلیور کرنا ہے ذمہ داری ہمارے اوپر ہے کہ ہم کس طرح عوام کو ڈیلیور کرسکتے ہیں اور وزیراعظم عمران خان کو کس طرح ثابت کرسکتے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم اپنے گندے کپڑے ٹی وی پر دھو رہے ہیں اور جو کام اپوزیشن نہیں کرسکتی وہ ہم اپنے خلاف کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو کی جانب سے آصف زرداری کو قتل کرنے کی کوشش کے الزام کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ آصف زرداری کو عدالت میں بلا کر کیوں مارا جائے گا ساری قوم کو انہوں نے دولت لوٹ کر مار دیا۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم کا معیار اتنا کم ہے کہ 14 وزارتیں چلانے والے شخص کو 5 لاکھ کے عوض بھی ایک انجیکشن دستیاب نہیں تھا اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم) کے چیئرمین جنرل محمد افضل نے اس کا بندوبست کیا۔
حال ہی میں کووِڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا وائرس بہت سنجیدہ اور خوفناک بیماری ہے مجھ پر 4 خود کش حملے ہوئے جس میں میرے ساتھی شہید ہوئے لیکن میں نہیں گھبرایا لیکن یہ بیماری اللہ تعالیٰ کسی دشمن کو بھی نہ لگائے، اللہ شہباز شریف کو بھی صحت دے۔
شیخ رشید نے کہا کہ فوج کورونا وائرس، ٹڈی دل کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اور سیلاب کے خلاف تیاریاں کررہی ہے، پاکستان کی فوج وہ عظیم فوج ہے جو اصل میں اس ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور جانتی ہے کہ اسے کیا کرنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اپوزیشن عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی، دونوں پارٹیاں رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ہیں، ان کے خلاف اتنے سنگین کیسز ہیں کہ ان کی جان نہیں چھوٹ سکتی۔
شیخ رشید نے کہا کہ مجھے پتا تھا کہ نواز شریف چلیں جائیں گے اس لیے کہتا تھا کہ انہیں جانے دو کیا فرق پڑتا ہے اور پھر وہ چلے گئے۔
شیخ رشید نے کہا کہ میں نے چینی برآمد کی مخالفت کی تھی اور کابینہ، اس کی اقتصادی کمیٹی کے اجلاس میں میرا واحد اختلافی نوٹ ہے جس میں کہا گیا تھا کہ چینی برآمد نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مافیاز ہیں، پیٹرول میں بے وقت قیمت سستی کی گئی اس وقت سستا کرنے کا وقت نہیں تھا اور ایک سازش کے تحت مہنگی کردی گئی جبکہ صبح بجٹ تھا تاکہ اس کے منظور ہونے میں مسائل پیدا ہوں، یہ سب سازشی لوگ ہیں۔
ریلوے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ سال ریلوے کی ترقی اور انقلاب کا سال ہے اور جن ڈیڑھ لاکھ افراد کو نوکریاں ملیں گی ان سب کو میرٹ پر نوکریاں دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ میں بیمار تھا تو معلوم ہوا کہ صحافیوں کے لیے ریلوے ٹکٹس کی مد میں رعایات ختم کردی گئی ہیں، جنہیں میں بحال کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 سال میں پہلی مرتبہ ریلوے انقلاب میں جارہی ہے اور جو جو افراد کمیشن کھانے اور بدعنوانی میں ملوث ہیں ان کے خلاف میں نیب کو خط ارسال کروں گا۔ ریلوے کے کرایوں میں اضافے کی تجویز پیش کی گئی تھی جسے میں نے مسترد کردیا۔