لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو عدالتی اختیارات دینے پر چیف سیکرٹری پنجاب پر برہمی کا اظہار کر دیا۔ عدالت نے عدلیہ کے اختیارات دینے کا تمام ریکارڈ سمیت آج ہی دوبارہ طلب کرلیا۔ چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ جس نے سمری تیار کرنے میں کردار ادا کیا، وہ تمام افسر جیل جائیں گے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے شہری عبداللہ تنویر کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں ایگزیکٹو کو عدلیہ کے اختیارات دینے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا گیا۔ چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ مجھے وہ سمری لا کر دکھائیں، جس پر وزیراعلیٰ نے منظوری دی، ان بندوں کو تو بلانے دیں جن کو ہائیکورٹ کے اختیارات استعمال کرنے کا شوق ہے، تاریخ ہے کہ سیکرٹری اپنے کام سے حکومت توڑ دیتے ہیں یا بنا دیتے تھے، بیوروکریسی سیدھی ہو جائے تو آدھے مسائل حل ہوجائیں گے۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے قرار دیا کہ عدالتی اختیارات استعمال کر کے پورے سسٹم کی توہین کی گئی، ہائیکورٹ کے اختیار کو استعمال کرنے کی جس جس نے سمری بنائی ہے، وہ سب جیل میں ہوں گے۔ وکیل نے چیف سیکرٹری کی جانب سے غیر مشروط معافی کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ریکارڈ آنے دیں پھر دیکھتے ہیں۔ عدالت نے کارروائی کچھ دیر تک ملتوی کر دی۔