سب کچھ لکھا ہوا سکرپٹ تھا، ریفرنس بنا کر سزائیں دلوائی گئیں: میاں‌ نواز شریف

Published On 01 October,2020 04:54 pm

لندن/لاہور: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے الزام عائد کیا ہے کہ سب کچھ لکھا ہوا سکرپٹ تھا، اس کے مطابق ہی سب کچھ ہوا۔ جب ان کو کچھ نہ ملا تو صرف ایک اقامے پر مجھے نکال دیا گیا۔ ریفرنس بنا کر سزائیں دلوائی گئیں۔

میاں محمد نواز شریف نے وزیراعظم عمران خان کو ‘سلیکٹڈ’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن چوری کرکے لوگوں کو جعلی مینڈیٹ دلوایا جاتا ہے۔ سلیکٹڈ’ کو لانے والے بتائیں کیوں عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا؟

انہوں یہ دعویٰ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ہم 2018ء کے انتخابات میں بہت سی سیٹیں جیتے ہوئے تھے لیکن آر ٹی ایس سسٹم بند کرکے ہرایا گیا۔ ہم اندھے نہیں، سب کچھ نظر آ رہا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں پاکستان کے حالات دیکھ کر چپ رہ سکتا ہوں، نہ کوئی چپ کرانے کی کوشش کرے۔ ملک بچانے میدان میں نکلا ہوں۔ عوام بھی ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔

نواز شریف کا پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آناً فاناً ایسا کیا ہو گیا؟ 2018ء تک لوگ کتنے خوشحال تھے۔ ہم کیا تھے؟ کہاں تھے اور کہاں جا رہے ہیں؟ ایک زمین اور آسمان کا فرق دیکھتا ہوں۔ جب ملکی حالات پر نظر ڈالتا ہوں تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ ان 2 سالوں میں کیا کیا مرحلے نہیں آئے، مگر خدا کا شکر ہے کہ اللہ نے مجھے آپ سے ملایا۔ بڑے عرصے بعد میں آپ سے مخاطب ہو رہا ہوں۔ کارکنان کو سامنے دیکھ کر بہت خوشی ہو رہی ہے۔

میاں شہباز شریف کی گرفتاری کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوام کی خدمت کرنے والا ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہا ہے۔ 2013ء سے 2017ء تک میں وزیراعظم رہا، میں نے اور میری ٹیم نے بھرپور طریقے سے خدمت کی۔ ہم نے 3 سے 4 سالوں میں اتنے منصوبے لگا دیے کہ بجلی آ گئی، دہشتگردی ختم اور معیشت آسمان کی طرف جانا شروع ہو گئی۔ ہمارے 3 منصوبوں سے زیادہ پشاور بی آر ٹی پر خرچہ آیا۔

میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ دنیا پاکستان کی ترقی کی تعریف کر رہی تھی۔ ایشین ٹائیگر تو ہم بن ہی چکے تھے۔ پاکستان دنیا کے طاقتور ملکوں اور جی 20 میں شامل ہونے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔

انہوں نے معاشی صورتحال پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں غریب آدمی کیا کرے، چوری یا ڈاکا ڈالے؟غریب سالن نہ ہو تو روٹی پانی کے ساتھ کھاتے ہیں۔ ہماری حکومت میں تو یہ حال نہیں تھا۔ سرکاری ملازمین کا برا حال ہے۔ لندن میں ایک صاحب ملے اس نے کہا کہ سرکاری ملازمین بجلی کا بل دیکھ کر روتے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے اپنے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ وعدہ کریں، پھر قوم کندھے سے کندھا ملا کر چلے گی۔ آپ نے میرے اور میں نے آپ کے ساتھ چلنا ہے۔ پاکستان کے عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔ عوام دیکھ رہی ہے ہم نے ان کا ساتھ دینے میں تاخیر کر دی۔ اگر آپ دل سے ساتھ دو گے تو وعدہ کرتا ہوں مجھے کوئی پرواہ نہیں، میدان میں ملک کو بچانے کے لیے نکلا ہوں۔ ہمیں تاریخ کی درست میں کھڑے ہونا چاہیے یا نہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے حالات کو دیکھ کر چپ نہیں رہ سکتا۔ مجھے کوئی چپ کرانے کی کوشش بھی نہ کرے۔ آج ہمسایہ ملک بھی پاکستان کو سپورٹ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں؟ ڈیڑھ کروڑ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔

لیگی قائد نے کہا کہ آپ کو لانے والے کہاں ہیں؟ وہ بھی قوم کو جواب دیں۔ عمران خان سے ہمارا کوئی مقابلہ نہیں، اس کو کوئی اہمیت نہیں دیتے۔ یہ تو ‘سلیکٹڈ’ ہے جس کو ہمارے اوپر مسلط کر دیا گیا۔ ‘سلیکٹڈ’ کو لانے والے بتائیں کیوں عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا؟

نواز شریف نے کہا کہ کیا ریاست مدینہ ایسی ہوتی ہے؟ حال یہ ہے کہ لوگ سکون سے سو نہیں سکتے۔ موٹروے پر بیٹی کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔ مجرم دندناتے پھرتے ہیں۔ مجال تھی ہماری حکومت میں ایسا ہوتا۔ ہماری حکومت نے خدمت کی تھی۔ ہماری حکومت نے صرف اقتصادی نہیں بڑے بڑے مسائل حل کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا تھا لیکن دوسری طرف خود کو کشمیر کا سفیر کہلانے والے نے پاکستان اور کشمیر کا بیڑہ غرق کر دیا۔

انہوں نے قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پوچھیں سیلیکٹڈ وزیراعظم سے اس نے چینی کی قیمت 2 سال میں فی کلو 50 سے 100 کیوں کردی؟ نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ ہم نے پانچ سال روزمرہ اشیا پر کنٹرول اور روپے کی قدر کو قابو میں رکھا۔ میرے دور میں روپے کی قدر مستحکم تھی لیکن آج پاکستان کی ترقی کی شرح منفی ہو گئی ہے۔ ترقی کی یہ رفتار پاکستان میں کبھی نہیں دیکھی گئی۔ ہم نے بجلی کے کارخانے ڈیڑھ، ڈیڑھ سال میں مکمل کیے۔

میاں نواز شریف نے الزام عائد کیا کہ الیکشنوں کو چوری کرکے لوگوں کو جعلی مینڈیٹ دلواتے ہیں۔ ہم بہت ساری سیٹوں پر جیتے ہوئے تھے لیکن ہروایا گیا۔ آر ٹی ایس سسٹم کو بند کرکے شکست دلوائی گئی۔ جتنے ووٹ مسترد ہوئے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ پولنگ ایجنٹ کو پولنگ سٹیشن سے نکالا گیا۔ آر ٹی ایس سسٹم کو بند کرکے دھاندلی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کل عدالت نے میرے خلاف کیا ارشادت فرمائے، اب کس طرح ہمیں انصاف ملے گا؟ ارشد ملک تو گھر چلے گئے فیصلہ ابھی تک موجود ہے۔ شہباز شریف کو سننا بھی گوارا نہ کیا گیا، یہ ہے انصاف؟ سب کچھ دیکھ کر ہم خاموش نہیں رہ سکتے، یہ پاکستانیت نہیں ہے۔ انتخانی نشان ٹریکٹر والے وہی لوگ تھے جن کو لایا گیا تھا۔ ہم اندھے نہیں ہے سب کچھ نظر آ رہا ہے۔