مقبوضہ کشمیر میں حالات تبدیل ہونے تک بامعنی مذاکرات ناممکن ہیں: دفتر خارجہ

Published On 15 October,2020 04:46 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات تبدیل ہونے تک بھارت سے بامعنی مذاکرات ناممکن ہیں۔ کشمیریوں کی شمولیت کے بغیر مذاکرات نامکمل ہوں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری کا ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستان کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا انتخاب جیتنا عالمی برادری کا ہم پر اعتماد ہے۔ اس کونسل کو بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کیلئے استعمال کیا جائیگا۔

زاہد حفیظ چودھری نے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کی کوششیں فوری روکے۔ بھارت کا 18 لاکھ جعلی ڈومیسائل جاری کرنا عالمی قرارداوں کی خلاف ورزی ہے۔ کشمیریوں کی شمولیت کے بغیر مذاکرات نامکمل ہوں گے۔ عالمی برادری کو بارہا بھارت کی پاکستان میں ریاستی دہشتگردی سے آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے خود ساختہ گھیراؤ اور تلاشی آپریشنز میں 6 مزید کشمیریوں کو شہید کردیا ہے۔ کشمیریوں کے قتل عام، گرفتاریوں اور مظالم سے بھارت اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ عالمی برادری کشمیر میں مظالم اور جنگی جرائم پر بھارت کو احتساب کے کٹہرے میں لائے۔ 14 اکتوبر کو سیز فائرمعاہدے کی بھارت کی خلاف ورزی سے دو شہری زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو پر بھارتی مطالبات اور بیانات بے بنیاد ہیں۔ ہم نے بھارت کو تیسری قونصلر رسائی فراہمی کی پیشکش بھی کی۔ کلبھوشن کیس میں بھارت کو موثر نظر ثانی اور انصاف پاکستانی عدالت سے ہی ملنا ہے۔ بھارت کے لیے ضروری ہے کہ وہ پاکستانی عدالتوں سے تعاون کرے۔ بھارتی گواہوں کو پاکستانی عدالتوں میں پیشی کیلئے سیکیورٹی انتظامات کی پیشکش کی۔ بھارتی گواہوں کو پاکستانی عدالت میں پیش ہونا چاہیے۔

افغانستان بارے بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں اور ہمیشہ امن عمل کی حمایت کی۔ امن عمل کامیاب بنانے کیلئے تمام شراکت داروں سے بات ضروری ہے۔

زاہد حفیظ چودھری نے ایک بار پھر بھارتی وزیر دفاع کے بے بنیاد بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت علاقائی امن واستحکام کو نقصان پہنچانے والی زبان استعمال نہ کرے۔

گرے لسٹ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک مسلسل جاری عمل ہے۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف پر بہت پیش قدمی کی ہے۔ پاکستان نے 27 میں سے 21 ضروری اقدامات مکمل کر لیے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ آذربائیجان کے شہروں گنجہ، تارتار اور دیگر شہروں پر حملوں سے بے چینی ہوئی ہے۔ آرمینیا شہری علاقوں کو نشانہ بنانے سے باز رہے۔

 

Advertisement