گلگت : (دنیا نیوز) گلگت بلتستان کے انتخابی حلقہ 20 غذر 2 کے انتخابی معرکے میں ملک کی تینوں بڑی جماعتوں سمیت 26 امیدواران میدان میں ہیں۔ یہ حلقہ وادی غذر کا حصہ ہے جس کو 1974 میں ضلع کا درجہ دے دیا گیا۔
ضلع غذر کے سب ڈویژن پونیال اور گوپس پھنڈر پر مشتمل اس حلقے میں 42 ہزار 533 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 23 ہزار 288 جبکہ 19 ہزار 245 خواتین ووٹرز ہیں۔ 15 نومبر کو ہونے والے انتخابات کیلئے حلقہ غذر 2 میں 58 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 21 انتہائی حساس اور 21 حساس قرار دیے گئے ہیں۔
اس حلقے میں سیاسی زور آزمائی کیلئے 26 امیدواران میدان میں ہیں جن میں سے 21 امیدوار آزاد حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نذیر احمد کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ نذیر احمد ماضی میں 2015 کا الیکشن آزاد حیثیت سے لڑ چکے ہیں جس میں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
نذیر احمد پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن تھے البتہ رواں الیکشن میں حصہ لینے کیلئے انہوں نے تحریک انصاف کا انتخاب کیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے عبدالخالق کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ عبدالخالق ماضی میں 2015 کا الیکشن بھی آزاد امیدوار کے طور پر لڑ چکے ہیں جس میں ان کو شکست ہوئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے گلگت ڈویژن کے صدر علی مدد شیر کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ علی مدد شیر نے 2009 کا الیکشن میں بھی اسی پارٹی کے ٹکٹ پر لڑا جس میں کامیابی حاصل کر کے وہ وزیر تعلیم بنے، البتہ 2015 کے انتخابات میں ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
مسلم لیگ ن نے اپنے دیرینہ کارکن محمد نظر خان کو پہلی دفعہ میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح پاکستان مسلم لیگ ق نے خان اکبر خان پر انحصار کیا ہے۔ خان اکبر خان جو ضلع غذر کے کونسل ممبر بھی رہ چکے ہیں اور پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے خواہشمند تھے البتہ پارٹی ٹکٹ جاری نہ کیے جانے پر انہوں نے ق لیگ میں شمولیت اختیار کی اور ٹریکٹر کے نشان پر پہلی دفعہ میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آزاد امیدواروں میں سے فدا خان فدا کا پلڑا بہت بھاری ہے۔ فدا خان فدا نے 2015 کے انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لیا اور کامیاب ہو کر ن لیگ میں شمولیت اختیار کی جس کے نتیجے میں ان کو وزیر سیاحت سے نوازا گیا۔ فدا خان فدا ضلع غذر سے مسلم لیگ ن کے صدر بھی تھے ،البتہ رواں الیکشن میں پارٹی ٹکٹ جاری نہ کیے جانے پر انہوں نے پارٹی چھوڑ کر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ضلع غذر کے اس حلقے سے انتخابی عمل میں خاتون امیدوار شہناز بھٹو بھی شرکت لے رہی ہیں جن کا شمار ان چار خواتین میں ہوتا ہے جو اس گلگت بلتستان الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں البتہ شہناز بھٹو کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہو آزاد حیثیت سے میدان میں اتری ہیں۔
اس حلقےکے اہم علاقوں میں پونیال، گوپس اور پھنڈر شامل ہیں۔ حلقہ غذر 2 کی اہم برادریوں میں شین،یوشکن اور کمن سید برادری شامل ہے۔ یہ حلقہ ضلع غذر کا حصہ ہے جو رجسٹرز ووٹرز کے لحاظ سے گلگت بلتستان کا تیسرا برا ضلع ہے جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 15 ہزار 314 ہے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 62 ہزار 714 جبکہ 52 ہزار 600 خواتین ووٹرز ہیں۔
اس ضلع کی کل آبادی 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد ہے اور بیشتر کا ذریعہ معاش تجارت و کاشت کاری ہے۔ ضلع غذر میں 83 اسکول و کالجز ہیں اور یہاں کی شرح خواندگی 70 فیصد سےزائد ہے۔ گلگت بلتستان کا ضلع غذر کوہِ غذر، وادی گولغمولی، وادی یاسین، گوپنر،پھنڈر جھیل اور کھلٹی جھیل کی وجہ سے معروف ہے جبکہ یہاں کے پہاڑ اور پتھر اب بھی آثار قدیمہ سے بھرے پڑے ہیں۔