کراچی: (دنیا نیوز) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے اہم بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی وجہ آڑھتی کی قوت خرید ہے، آڑھتی کی قوت خرید کے پیچھے کرپشن کا پیسہ ملوث ہے۔
شبر زیدی نے کہا کہ زراعت میں کسان کو کچھ نہیں مل رہا، صارف زیادہ قیمت دے رہا ہے۔ اپنے دور میں ہر ڈسٹری بیوشن کمپنی (ڈسکو) کے ایم ڈی سے خود بات کی، مگر ڈیٹا نہیں ملا، جب دباؤ بڑھا تو لاہور چیمبر آف کامرس نے مجھ سے نرمی کا مطالبہ کیا۔
دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان میں مہنگائی، ٹیکس کولیکشن، معاشی اور دیگر معاملات پر بات کرتے ہوئے سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آڑھتی 200 فیصد منافع کما رہا ہے۔ آڑھتی اتنا طاقتور ہے کہ وہ جس شے کی چاہے قیمت بڑھا اور گھٹا سکتا ہے۔ پاکستان میں مہنگائی کی وجہ آڑھتی کی قوت خرید ہے آڑھتی کی قوت خرید کے پیچھے کرپشن کا پیسہ ملوث ہے
ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ ٹیکس آمدن میں 25 فیصد کا اضافہ نہیں ہو سکتا۔ ہمارے ہاں اس سال کے ٹیکس ہدف میں دس فیصد کا گیپ رہ جائے گا۔ میرا تجربہ کہتا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر سے زیادہ بنیادی اہمیت ٹیکس نظام کی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سات صنعتوں پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کی ضرورت ہے۔ دنیا میں ہر جگہ ٹریک اینڈ ٹریز سسٹم استعمال ہوتا ہے۔ سگریٹس، سیمنٹ اور چینی پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ضرور لگانا پڑے گا۔
شبر زیدی نے کہا کہ اس سسٹم سے پتا لگایا جا سکتا ہے کہ مال کہاں سے کس کے پاس پہنچا؟ تمباکو پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کی کوشش کی، مگر عدالت نے امتناع دے دیا۔ تمباکو پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے میں ناکامی کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی جانب سے ساڑھے 8 لاکھ نوٹسز بھیجنا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کل کی جگہ آج لگا دینا چاہیے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا صنعتی شعبہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگوانا چاہتا ہے؟ ریاست محاذ آرائی کے ذریعے اس سسٹم کو نہیں لگوا سکتی۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے خلاف مزاحمت موجود ہے۔ سامنے لوگ حامی بھرتے ہیں مگر پیچھے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔
سابق چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ نیپرا، سیپرا، ایف آئی اے اور دیگر اداروں میں شفافیت کی ضرورت ہے۔ مسئلے کا دوسرا حل بینک ڈیٹا کی ایف بی آر کو رسائی ہے۔ پاکستان میں بزنس اکاؤنٹس ساڑھے 4 کروڑ سے زیادہ ہیں۔ ساڑھے 4 کروڑ بزنس اکاؤنٹس میں سے صرف ایک کروڑ ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ساڑھے 3 لاکھ کے انڈسٹریل کمرشل کنکشنسز ہیں۔ ساڑھے 3 لاکھ انڈسٹریل کمرشل کنیکشنز میں سے 45 ہزار سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں۔ اپنے دور میں ہر ڈسکو کو انڈسٹریل صارفین کے ڈیٹا کے حصول کے لیےخط لکھے ایک ڈسکو نے بھی انڈسٹریل صارفین کا ڈیٹا مہیا نہیں کیا۔ ساڑھے 3 لاکھ انڈسٹریل کنکشن جن کے نام پر ہیں ان میں ایک لاکھ انتقال بھی کر چکے ہیں۔