معیشت سمیت مختلف شعبوں میں نمایاں کامیابیاں، حکومتی کارکردگی کی رپورٹ جاری

Published On 04 January,2021 10:47 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکومت نے گزشتہ سال معیشت، صحت، تعلیم، خارجہ پالیسی، سماجی بہبود سمیت مختلف شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، وزیراعظم آفس نے اس سلسلے میں حکومت کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

حکومت نے گزشتہ سال معیشت، صحت ، تعلیم ، خارجہ پالیسی سماجی بہبود سمیت مختلف شعبوں میں نمایاں کامیابیاں اور اہداف حاصل کئے،میں نمایاں کامیابیاں اور اہداف حاصل کئے، مسئلہ کشمیر کو موثر طریقے سے دنیا بھر میں اجاگر کیا گیا۔ منی لانڈرنگ، دہشت گردی اور عصمت دری کی روک تھام کےلئے قانون سازی کی گئی۔

افغان امن بحالی کے لئے پاکستان نے اپنا بھر پور کردار ادا کیا، برآمدات کی حوصلہ افزائی کے لئے ریلیف پیکج دیئے گئے، جولائی سے نومبر 2020 تک کرنٹ اکائونٹ بیلنس ایک ارب 60 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔ جولائی تا نومبر 2020تک ترسیلات زر کا حجم 27 فیصد کے اضافہ کے ساتھ 11 ارب 80 کروڑ ڈالر اور جولائی سے دسمبر2020 تک برآمدات کا حجم 5 فیصد اضافہ کے ساتھ 12 ارب10 کروڑ ڈالر جبکہ جولائی سے اکتوبر 2020 تک بڑی صنعتوں کی شرح نمو 6.7 فیصد رہی ہے۔

غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر فروری 2018 کے بعد سے 13 ارب ڈالر سے زائد کی بلند ترین سطح پر رہے، ٹیکسٹائل کی صنعت کو مکمل طور پرفعال کر دیا گیا، دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم منصوبوں پر کام جاری ہے، ٹڈی دل کے خاتمہ کے لئے موثر حکمت عملی وضع کی گئی، نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبے کے تحت 20 ہزار گھروں کی تعمیر کے لئے 100 ارب مختص کئے گئے، احساس پروگرام کے تحت تاریخی ریلیف دیا گیا، کووڈ۔19 کی وبا کے باعث لاک ڈائون کے دوران 15 ملین خاندانوں میں شفاف انداز میں 180 ارب روپے تقسیم کئے گئے۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور روزگار کی فراہمی کے لئے گرین پیکج دیا گیا، ملک میں وینٹی لیٹرزاور طبی آلات کی تیاری شروع ہو گئی، 2021 میں ملک بھر میں پناہ گاہوں کی تعدادمیں اضافہ کیا جائے گا اور ” کوئی بھوکا نہ سوئے ” منصوبہ شروع کرنے کے ساتھ ساتھ تمام شہریوں کو یونیورسل ہیلتھ کوریج فراہم کی جائے گی۔

پیر کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے 2020 میں حکومتی کارکردگی سے متعلق جاری جائزہ رپورٹ کے مطابق ملک میں کورونا وائرس وبا سے پیدا ہونے والی صورتحال سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے عوامی صحت کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا پہلی بار اجلاس منعقد کیا گیا اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کاقیام عمل میں لایا گیا جو کورونا وائرس کی وبا سے پیداہونے والی صورتحال سے نمٹنے اور اس سلسلہ میں رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔

حکومت نے احساس ایمرجنسی کیش پروگرام اور دیگر اقتصادی بہتری کے اقدامات کے ذریعے 180 ارب روپے مستحق افراد میں تقسیم کئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 12 کھرب روپے کا ریلیف پیکج دیا ہے۔ حکومت نے کورونا وائرس کی وبا سے عوام کو بچانے اور کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے سمارٹ لاک ڈائون کی حکمت عملی اختیار کی، اس کے علاوہ تعمیراتی صنعت کے لئے بڑا پیکج دیا ہے جس کابنیادی مقصد دیہاڑی دار اور مزدور طبقے کے روزگار کو برقراررکھنا ہے۔ حکومت کے ان بہترین اقدامات کا عالمی ادارہ صحت نے بھی اعتراف کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حکومت ملک کو فلاحی ریاست بنانے اور ریاست مدینہ کی طرز پر معاملات چلانے کے لئے کوشاں ہے ۔اس سلسلہ میں احساس کفالت پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے جس سے 70 لاکھ خاندان، خواتین اور خصوصی افرادکے 20 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ احساس آمدن پروگرام ، احساس انڈر گریجوایٹس سکالرشپس کی فراہمی اور بچوں میں غذائی کمی کے مسائل پر قابو پانے کے لئے احساس نشوونما پروگرام بھی حکومتی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ کووڈ۔19 کی وبا کے باعث لاک ڈائون سے متاثر 15 ملین خاندانوں کو شفاف انداز میں 180 ارب روپے تقسیم کئے گئے ہیں جس سے معاشرے کے کمزور اور مستحق طبقات کو بہت ریلیف ملا ہے۔

حکومت نے صحت کےشعبہ کی بہتری اور عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کےلئے عملی اقدامات کئے ہیں۔ ہر خاندان کے لئے صحت سہولت کارڈ کااجرا کیا گیا ہے جس کے تحت پنجاب بھر میں 2021 کے آخر تک اور خیبر پختونخوا میں جنوری 2021 کے اختتام پر ، فاٹا کے انضمام شدہ اضلاع سمیت خیبر پختونخوا بھر میں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں تمام سرکاری اور نجی ہسپتالوں سے صحت سہولت کارڈ رکھنے والے 10 لاکھ روپے تک سالانہ علاج کروا سکتے ہیں۔

حکومت نے عوام کو علاج کی جدید سہولیات فراہم کرنے کے لئے وینٹی لیٹرز اور سٹنٹس سمیت طبی آلات کی ملک کے اندر تیاری کا عمل شروع کیا ہے۔ اسلام آباد میں آئیسولیشن ہسپتال و انفیکشز ٹریٹمنٹ سنٹر ، لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں میڈیکل، سرجیکل و الائیڈ سروسز بلاک کا افتتاح کیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال حافظ آباد، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چکوال کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پشاور میں 250 بستروں کے انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی کا بھی افتتاح کیا گیا ہے جس سے ان علاقوں کے لوگوں کو علاج کی بہتراور جدید سہولیات میسر آئیں گی۔

تعلیم کے شعبہ کی کارکردگی بھی بہتر بنانے کے لئے حکومت نے ٹھوس اقدامات کئے ہیں اور اس سلسلہ میں یکساں تعلیمی نصاب کو حتمی دی گئی ہے۔ یونیورسٹی آف حافظ آباد ، یونیورسٹی آف چکوال، نمل، نالج سٹی فیز ون ، سیالکوٹ یونیورسٹی آف اپلائیڈ انجینئرنگ و ٹیکنالوجی کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے جبکہ ہری پور میں پاک آسٹریا فیکوچولے انسٹیٹیوٹ کا افتتاح کیا گیا ہے۔ یکساں تعلیمی نصاب 2023 تک نفاذ کر دیاجائے گا۔

موسمیاتی تبدیلی کے شعبہ میں حکومت نے ملک کے سب سے بڑے جنگل کندیاں میانوالی میں 25 کروڑ پودے لگانے کامنصوبہ شروع کیا ہے جس سے ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور روزگار کی فراہمی کے لئے گرین سٹیمولس پیکج دیا گیا ہے ۔موسم برسات کی شجرکاری میں بھی بڑے پیمانے پر پودے لگائے گئے ہیں۔

ملکی تاریخ کی سب سے بڑی شجر کاری مہم کے تحت 9 اگست 2020 کو 35 لاکھ پودے لگائے گئے ہیں۔شہد کی پیداوار بڑھانے کے لئے ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور ملک میں جنگلات کے لئے محفوظ علاقوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے ماحول کو سرسبز و شادادب اور صاف ستھرا رکھنے کے لئے کلین گرین انڈکس ایوارڈ کا اجرا کیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایکو ٹورازم کے لئے پروگرام کا اجرا کیا گیا۔

ٹڈی دل کے بحران کے ساتھ کامیابی سے نمٹا گیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اقوا م متحدہ کے تحت بائیو ڈائیورسٹی سمٹ ، آسٹرین ورلڈ سمٹ اور کلائیمیٹ ایمبیشن سمٹ سے خطاب کرکے ماحول کو بہتربنانے اور ماحولیاتی مسئلہ سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے اقدامات کو اجاگر کیا ہے۔ موجودہ حکومت نے عوام کورہائش کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے بھی مختلف منصوبے شروع کئے ہیں اور اس سلسلہ میں وزیر اعظم عمرا ن خان نے 100 ارب روپے کی لاگت سے نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے تحت 20 ہزار رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کے منصوبے کا افتتاح کیا۔

اس کے علاوہ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی فیصل آباد کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ پشاور میں بی آر ٹی کا افتتاح کیا گیا جبکہ کراچی میں عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے کراچی ٹرانسفرمیشن پلان اور کراچی پیکج دیا گیا ہے جبکہ راوی ارب ڈویلپمنٹ پیکج ، تربیلا اور منگلا کی تعمیر کے 5 عشروں بعد 2بڑے ڈیموں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر ، آزاد پتن اور کوہالہ ہائیڈرو پارور پراجیکٹ پر کام جاری ہے۔ مہمند شیخ زید روڈ کا افتتاح کیا گیا ہے۔ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زون کا قیام عمل میں لایاگیاہے۔

شیخوپورہ قائد اعظم بزنس پارک ،بلوچستان اور سندھ میں ہائی سپیڈ براڈ بینڈ پراجیکٹ اور چکوال نادرن پائی پاس حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کا حصہ ہیں۔معیشت کے شعبہ میں بھی موجودہ حکومت نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جولائی 2020 سے نومبر 2020 تک کرنٹ اکائونٹ بیلنس ایک ارب 60 کروڑ ڈالر سرپلس رہا ہے جبکہ مالی سال 2018 میں یہ کرنٹ اکائونٹ بیلنس کا خسارہ 7 ارب 20 کروڑ تھا۔

جولائی تا نومبر 2020تک ترسیلات زر کا حجم 27 فیصد کے اضافہ کے ساتھ 11 ارب 80 کروڑ ڈالر اور جولائی سے دسمبر2020 تک برآمدات کا حجم 5 فیصد اضافہ کے ساتھ 12 ارب10 کروڑ ڈالر جبکہ جولائی سے اکتوبر 2020 تک بڑی صنعتوں کی شرح نمو 6.7 فیصد رہی ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر فروری 2018 کے بعد سے 13 ارب ڈالر سے زائد کی بلند ترین سطح پر رہے۔ رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری اس وقت اپنی مکمل استعداد کے ساتھ چل رہی ہے۔ 80 ہزار پاور لومز دوبارہ چل پڑی ہیں، 50 ہزار پرانی پاور لومز کو بھی چلایا گیا ہے جبکہ 30 ہزار نئی پاور لومز بھی پیداوار دے رہی ہیں۔

سیمنٹ کی صنعت بھی اپنی مکمل استعداد کے مطابق کام کر رہی ہے اور سیمنٹ کی خریداری کے لئے ریکارڈ آرڈرموصول ہوئے ہیں۔ ملک میں گاڑیوں، موٹر سائیکلوں ، رکشوں ، رکشوں کی فروخت بڑھ رہی ہے۔ ٹیکس کی وصولی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت نے صنعتوں کےلئے انرجی ریلیف پیکج دیا گیا ہے تاکہ پائیدار اقتصادی شرح نمو کے لئے برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔ خارجہ پالیسی کے شعبہ میں بھی موجودہ حکومت نے ایک جامع حکمت عملی اختیار کی ہے ۔ وزیر اعظم نے قطر، ملائیشیا کے دورے کئے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر وولکن بوزکیر نے پاکستان کادورہ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان بھی پہلی مرتبہ دورہ کابل پر گئے۔ افغان امن عمل میں پاکستان کا مثبت کردار بھی جاری ہے۔ افغان رہنما گلبدین حکمت یار طالبان پولیٹیکل کمیشن کے ارکان اور افغان رہنما عبداللہ عبداللہ نے پاکستان کے دورے کئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی، منی لانڈرنگ اور کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال سے متعلق مختلف اجلاسوں سے بھی خطاب کیا۔ مسئلہ کشمیر کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا گیا۔

پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر ، 13 جولائی کو یوم شہدائے کشمیر ، 5 اگست کو کشمیر یوم استحصال اور 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کشمیر منایا گیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے دو مرتبہ آزاد جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ حکومت نے منی لانڈرنگ ، دہشت گردی اور جنسی جرائم کی روک تھام کے لئے قانون سازی کو یقینی بنایا۔ سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ اور آئندہ عام انتخابات ای ووٹنگ کے ذریعے کرانے کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے پالیسی کا اعلان کیا ہے جبکہ گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کے لئے بھی وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے عوام کو صحت کی بہترین اور جدید سہولیات کی فراہمی اور معاشرے کے کمزور و مستحق طبقات کی مدد کے لئے 2021 کے لئے خصوصی اہداف مقرر کئے ہیں جس کے تحت 2021 میں تمام شہریوں کو صحت کی مفت سہولت فراہم کی جائے گی۔ احساس پروگرام کے تحت جلد ہی ایک نیا منصوبہ ” کوئی پاکستانی بھوکا نہ سوئے” شروع کیا جائے گا۔

 

Advertisement