اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے آئی ٹی امین الحق نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی کشمکش کی صورت حال میں ایم کیو ایم تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے اور جب تک حکومت کی جانب سے معاہدے پر عمل درآمد جاری ہے یہ شراکت نہیں ٹوٹے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف تحریک جاری ہے۔ جبکہ دوسری جانب قومی اسمبلی میں قلیل اکثریت رکھنے والی تحریک انصاف سے اتحادی ایم کیو ایم نے تحفظات کا اظہار کر رکھا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے امین الحق کا کہنا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات کے بعد ان کی جماعت کا وفاقی حکومت میں شمولیت کا فیصلہ تاحال درست ثابت ہوا ہے۔
2018 کے انتخابات کے بعد ایم کیو ایم تحریک انصاف کے ساتھ حکومت سازی میں شریک ہوئی۔ تاہم تجزیہ کار اسے غیر فطری اتحاد قرار دیتے ہیں۔ جب کہ حزب اختلاف نے بھی ایم کیو ایم کو حکومت سے علیحدہ ہونے کی تجویز دی ہے۔ سات نشستیں رکھنے والی ایم کیو ایم کی حکومتی اتحاد سے علیحدگی کی صورت میں تحریک انصاف کی حکومت کے لیے قومی اسمبلی میں اکثریت برقرار رکھنا مشکل عمل ہوگا۔
امین الحق نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے تحریک انصاف کے ساتھ حکومت سازی کے معاہدے میں وزارتوں یا گورنر شپ کا حصول نہیں چاہا بلکہ کراچی و سندھ کے شہری علاقوں کی ترقی کی بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی ‘کراچی ترقیاتی پیکج’ پر گہری نظر ہے اور وفاقی حکومت کو متحدہ کی حمایت برقرار رکھنے کے لیے اس پر مثبت پیش رفت جاری رکھنی ہو گی۔ ایم کیو ایم کا عزم ہے کہ ملک میں جمہوریت کا تسلسل رہنا چاہیے۔ جس کے نتیجے میں جمہوری استحکام اور پارلیمنٹ کی بالادستی قائم ہو سکے گی۔
امین الحق کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے کراچی کے اپنے جلسے میں سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل کی بات نہ کرکے وہاں کے عوام کو مایوس کیا ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کے کراچی کے لیے 113 ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کی خاص بات یہ ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اس پر ہم آہنگ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر تقسیم کار اور ذمہ داریوں کے تعین کے لیے کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی (کے ٹی سی) تشکیل دی گئی ہے جو کہ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں پر مشتمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کمیٹی نے متعدد اجلاس کرنے کے بعد وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان ترقیاتی کاموں کو تقسیم کر دیا ہے اور کراچی کے لیے پانی کے سب سے بڑے منصوبے کے فور کی ذمہ داری وفاق نے اپنے ذمہ لے لی ہے۔
امین الحق کا کہنا تھا کہ ایک عشرے سے التوا کے شکار اس منصوبے پر 70 ارب روپے لاگت آئے گی جسے آئندہ تین سال میں مکمل کیا جائے گا۔ کراچی گرین لائن منصوبے کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں بارہ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور جون تک سرجانی ٹاؤن سے نمائش چورنگی تک یہ بس سروس شروع ہو جائے گی۔
متحدہ رہنما کا کہنا تھا کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں آگ بجھانے کے لیے محض 14 فائر ٹینڈرز کام کررہے ہیں اور ایم کیو ایم کی درخواست پر وفاقی حکومت نے شہر کے لیے 50 فائر ٹینڈرز اور دو عدد واٹر باؤزرز منگوائے ہیں۔ جو آئندہ ہفتے کراچی میونسپل کارپوریشن کے حوالے کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سے تجاوزات ہٹانے کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی تھی جو کہ گزشتہ کئی ماہ سے سست روی کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے ٹی سی نے اپنے حالیہ اجلاس میں اس بات پر زور دیا ہے کہ تجاوزات کے خاتمے کی مہم چلائی جائے تاکہ بارش کے بعد جمع ہونے والی پانی کی نکاسی ہو سکے اور شہر کے نشیبی علاقے زیر آب نہ آئیں۔