اسلام آباد: (دنیا نیوز) بھارتی سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے 11 جنوری کو قابض بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے نیزہ پیر سیکٹر میں جنگ بندی کی بلا اشتعال خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا۔
بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجہ میں 10 سالہ بیگناہ بچہ محمد ظہیر شدید زخمی ہو گیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالہ کیا اور کہا کہ قابض بھارتی افواج ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری، بھاری اور خود کار ہتھیاروں کے ذریعے عام شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
بھارتی سفارتکار کو بتایا گیا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس، انسانی عظمت ووقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے صریحاً منافی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن وسلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ سٹرٹیجک غلطی کی صورت نکل سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت نے رواں سال کے دوران 48 مرتبہ بلا اشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کیں جس میں 3 بیگناہ شہری شدید زخمی ہوئے ہیں۔ بھارتی سفارتکار کو آگاہ کیا گیا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافے سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔
بھارت پر زورد یا گیا کہ وہ 2003ء کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرے، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے ان واقعات کی تحقیقات کرائے، بھارتی فوج کو جنگ بندی کے احترام کا حکم دے، ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر اس کی روح کے مطابق امن برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین (یواین ایم او جی آئی پی) کو اپنا کردارادا کرنے کی اجازت دے۔