سرینگر: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل بے گناہ نوجوانوں کی ہلاکت شہدا کے والدین کی دہائی عالمی میڈیا میں بھی گونجنے لگی، قابض فوج نے 3کشمیری نوجوانوں کو سری نگر کے مضافات میں بے دردی سے قتل کر دیا تھا، پیاروں کی میتیں تک واپس نہیں کی جارہیں جس پر غم سے نڈھال والدین نے عالمی میڈیا تک رسائی حاصل کر لی۔
مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ برس 30 دسمبر کو جعلی مقابلے میں 3کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا، شہدا میں نوجوان اطہر مشتاق وانی، زبیر احمد لون اور اعجاز مقبول تین طالب علم شامل تھے۔ انہیں سری نگر کے مضافات میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔انصاف تو درکنا رپیاروں کی میتیں تک واپس نہیں کی جارہیں۔والدین نے آبائی گاؤں میں خالی قبر کھود رکھی ہے،والد اطہر مشتاق کا کہنا ہے کہ ساری عمر اپنے بچے کی میت کا انتظار کروں گا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے معصوم بیٹے کو قتل سے پہلے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ایسا سلوک کیا گیا جو جانوروں سے بھی روا نہیں رکھا جاتا۔ بیٹے کو کبھی بھی پولیس نے طلب نہیں کیا تھا،وہ تو بس اپنے کام میں مصروف رہتا تھا۔شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ اپنے لال کی قبر نہیں دیکھ سکتی کہ اسے دور کہیں دفنا دیا گیا، شہید میرا بیٹا میرے لیے سب کچھ تھا۔شہید اعجاز کے چچا کا کہناہے کہ وہ یونیورسٹی میں اپنے امتحان کی تیاری کرنے گیا تھا۔
ڈی جی پولیس دلباغ سنگھ نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کی لاشیں واپس نہیں کریں گے۔واضح رہے کہ شہادت کے بعد لاشیں نہ دینے کا سبب شہداء کے جنازوں کے ساتھ عوامی مظاہروں کا ڈر ہے۔