اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے معاہدے ٹریٹی آن دی پروہوبیشن آف نیوکلیئر ویپنز کی کسی بھی شق کا پابند نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے امتناع کا معاہدہ 2017ء میں اختیار کیا گیا۔ اس معاہدے پر مذاکرات اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ فورمز سے بالا ہی بالا ہوئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سمیت جوہری اسلحہ رکھنے والی کسی ریاست نے معاہدہ پر مذاکرات میں حصہ نہیں لیا۔ یہ معاہدہ تمام فریقین کے قانونی مفادات کو ساتھ لے کر چلنے میں ناکام رہا۔ بہت سے غیر جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک بھی اس معاہدے کے فریق نہیں بنے۔
زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1978ء میں جوہری تخفیف اسلحہ کے حوالے سے پہلا خصوصی اجلاس منعقد کیا جس میں اتفاق رائے سے طے ہوا تھا کہ تخفیف اسلحہ اقدامات میں ہر ملک کا سلامتی کا حق ذہن میں رکھا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام ریاستوں کی سیکیورٹی کے پیش نظر کم سے کم ممکن اسلحہ اور فوج کو برقرار رکھا جائے گا۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ مقصد اسی وقت حاصل ہو سکتا ہے جب تمام فریقین میں تعاون اور متفقہ انڈر ٹیکنگ ہو، جس میں سب ریاستوں کے لئے مساوی سیکیورٹی کو مدنظر رکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جوہری تخفیف اسلحہ کے حوالے سے کوئی بھی قدم ہر ریاست کے اہم سیکیورٹی عوامل کو مدنظر رکھ کر اٹھایا جائے۔ پاکستان مذکورہ معاہدے کی کسی بھی شق کے حوالے سے پابند نہیں، پاکستان سمجھتا ہے کہ یہ معاہدہ کسی بھی طور روایتی بین الاقوامی قوانین کی طرح طے نہیں کیا گیا اور نہ ان کا حصہ ہے۔