اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نےکہا ہے کہ ملک کی بڑھتی آبادی کے پیش نظر زرعی شعبے کی بحالی اور ترقی ایک قومی ترجیح ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک کے زرعی شعبے کی بحالی کے حوالے سے اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا،
اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ زرعی شعبے کے فروغ کے حوالے سے وزیرِ اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی جائے گی، کمیٹی وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندگان، نجی شعبے اور ماہرین پر مشتمل ہوگی کمیٹی ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان کو حتمی شکل دیکر وزیرِ اعظم کو پیش کرے گی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ موجود استعداد سے کم ہے۔ گندم چاول، مکئی، کپاس اور گنے کی پیداوار بھی خطے کے مقابلے میں کم ہے۔ مالی و تکنیکی معاونت کی فراہمی سے زرعی پیداوار کے تناسب کو سال 2031تک 74ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی موجودہ آبادی 21 کروڑ 52 لاکھ 50 ہزار تک پہنچ گئی، ادارہ شماریات
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ سال 2020 میں ملکی مجموعی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ49ارب ڈالر رہا، گندم کی فصل میں ملکی اوسطاً پیداراو 29من فی ایکڑ، چاول 50من، مکئی57من، کاٹن18 اور گنے کی پیداوار 656من رہی ہے، بھارت میں یہ پیداوار بالترتیب گندم 51من، چاول64، مکئی42، کاٹن 18جبکہ گنے کی پیداوار اوسطاً 796من رہی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں پراگریسیو کسان کی اوسطاً پیداوار گندم 45من فی ایکڑ، چاول80من، مکئی، 80من، کاٹن 35 من جبکہ گنا میں اوسطاً پیداوار 950من ہے۔ مختلف شعبہ جات میں اصلاحات پر عمل درآمد کے حوالے سے مجوزہ ٹائم لائنز وزیرِ اعظم کو پیش کی گئی جبکہ کسانوں کو ٹارگیٹڈ سبسڈی کی فراہمی کے لئے ڈیجیٹل طریقہ کار پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانا، زرعی شعبے کا فروغ اور کسان کو اس کا جائز حق دلواناموجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ملکی معیشت میں زراعت کی اہمیت کے باوجود ماضی میں اس شعبے کے لیے ٹیکنالوجی کے فروغ کو نظر انداز کیاگیا، اس کا خمیازہ ہمارے کسان اور ملکی معیشت کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ملک کی بڑھتی آبادی کے پیش نظر زرعی شعبے کی بحالی اور ترقی ایک قومی ترجیح ہے۔