واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا نے کہا ہے کہ اس کی کشمیر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، وہ اب بھی جموں وکشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ تصور کرتا ہے۔
یہ وضاحت امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نیوز بریفنگ کے دوران اس سوال کے جواب میں پیش کی کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے حوالے سے محکمے نے ایک ٹویٹ میں جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کا ذکر نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے اس پر تنقید کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے اپنے بیان کہا تھا کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں موبائل انٹرنیٹ کی بحالی کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ٹویٹ پر ہمیں مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ریفرنس جموں وکشمیر کی متنازع حیثیت سے متضاد ہے جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں اور عالمی برادری نے اعتراف کیا۔
ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیرینہ مسائل میں سے ایک ہے جو کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے حوالے سے بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے حل نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں کی سیاسی اور اقتصادی ترقی حق خود ارادیت کے حصول کیلئے ان کی خواہشات سے منسلک ہے۔
زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ امریکہ سمیت عالمی برادری کو بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی روکنے کیلئے بھارت پر زور دینا چاہیے۔