ماہ رجب المرجب کے فضائل

Published On 12 February,2021 09:04 pm

لاہور: (خصوصی ایڈیشن) رجب المرجب کا شمار اللہ تعالیٰ کے حرمت والے مہینوں میں ہوتا ہے۔ ان4 مہینوں میں سے 3 مہینے (ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم الحرام) تو ایک ساتھ پے در پے آتے ہیں البتہ رجب کا مہینہ ان سے علیحدہ اور جداگانہ طور پر ماہِ جمادی الثانی او ر ماہِ شعبان کے درمیان آتا ہے۔

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ترجمہ:’’ جس روز سے اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے اُسی روز سے اللہ کے یہاں کتاب میں (سال بھر کے ) مہینوں کی تعداد 12 ہے جن میں سے 4 مہینے ( رجب ، ذی قعدہ ، ذی الحجہ اور محرم الحرام) حرمت ( عظمت و بزرگی) والے ہیں۔‘‘ (سورۂ توبہ)

حضرت عکرمہؓ نے حضرت ابن عباسؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ رجب اللہ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری اُمت کا مہینہ ہے‘‘۔

حضرت موسیٰ بن عمرانؒ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالکؓ کو یہ کہتے ہوئے خود سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جنت میں ایک دریا ہے جس کو ’’رجب‘‘ کہا جاتا ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، جو شخص ماہِ رجب کا ایک روزہ رکھے گا، اللہ اُس دریا کا پانی اُسے پلائے گا‘‘۔

حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں ’’جنت میں ایک محل ہے جس میں ماہِ رجب کے روزہ داروں کے علاوہ اور کوئی نہیں جائیگا‘‘۔

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے ماہِ حرام (رجب) کے 3 دنوں (جمعرات، جمعہ اور ہفتہ )کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ اُس کیلئے 900 برس کی عبادت کا ثواب لکھ دیتے ہیں‘‘۔

بعض علماء کا قول ہے کہ ’’رجب کا مہینہ دوری (یا ظلم) کو ترک کرنے کیلئے ہے اور شعبان کا مہینہ عمل اور ایفائے عہد کیلئے ہے اور رمضان کا مہینہ صدق اور وفا کے حصول کیلئے ہے۔ رجب توبہ کا، شعبان محبت کا اور رمضان قرب الٰہی کا مہینہ ہے‘‘ ۔

حضرت ذوالنون مصریؒ بیان کرتے ہیں ’’رجب مصیبتوں (گناہوں) کو ترک کرنے کیلئے، شعبان اعمال پر طاعت کرنے کیلئے اور رمضان عزت بخشیوں کے انتظار کیلئے ہے، لہٰذا جس شخص نے گناہ نہ چھوڑے، اطاعت کے کام نہ کئے اور عزت بخشیوں کا اُمید وار نہ ہوا تو وہ خرافات میں مبتلا ہونیوالا ہے۔

رجب کھیتی بونے کا، شعبان پانی سینچنے کا اور رمضان کھیتی کاٹنے کا مہینہ ہے اور ہر شخص وہی کاٹے گا جو اُس نے بویا ہوگا، لہٰذا بندے کو مکافات عمل سے غافل نہیں رہنا چاہیے۔

امام مازنیؒ نے امام حسینؓ کا قول نقل کیا ہے کہ ’’رجب کے روزے رکھا کرو! کیوں کہ اس کا روزہ اللہ کی طرف سے (نازل کردہ) ایک قسم کی توبہ ہے‘‘۔

حدیث میں آتا ہے کہ ’’اگر کوئی شخص ماہِ رجب میں روزانہ روزہ رکھے اور اس کیساتھ ساتھ اپنی روزی کے ہم وزن صدقہ وخیرات بھی کرتا رہے تو اُس کے کیا ہی کہنے (یہ لفظ حضورِ اقدس ﷺ نے 3 مرتبہ ارشاد فرمایا) ‘‘۔ اس شخص کو جو ثواب دیا جائیگا اگر ساری مخلوق بھی اُسکے ثواب کا اندازہ لگانا چاہے تو اُس کے عشر عشیر ( دسویں حصے ) کا بھی اندازہ نہیں لگا سکتی۔

حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ بیان کرتے ہیں کہ ’’ماہِ رجب میں جو شخص کسی مومن کی سختی دُور کریگا اللہ تعالیٰ اس کو جنت الفردوس میں تاحد نگاہ ایک بہت بڑا محل عطا فرمائیں گے۔ خوب سن لو ! ماہِ رجب کی عزت کیا کرو! اللہ تعالیٰ تمہیں ہزار عزتیں نصیب فرمائیں گے‘‘۔

حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں کہ رجب کا مہینہ جب شروع ہوتا تو نبی اکرم ﷺ یہ دُعا فرماتے: ترجمہ:’’ اے اللہ! رجب اور شعبان کے مہینوں میں ہمیں برکت عطا فرما اور رمضان تک ہم کو پہنچا‘‘۔

حضرت ابو ذر غفاریؓ سے مروی ہے کہ رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جس شخص نے ماہِ رجب کا پہلا روزہ رکھا اُس (کے ثواب) کو مہینہ بھر کے روزوں کے (ثواب کے) بقدر قرار دیا جائے گا اور جس شخص نے 7 روزے رکھے، اُس پر جہنم کے ساتوں دروازے بند کر دیئے جائیں گے اور جس شخص نے 8 روزے رکھے اُس کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے اور جس شخص نے 10 روزے رکھے اللہ تعالیٰ اُس کے گناہوں کو نیکیوں سے تبدیل فرما دیں گے اور جس شخص نے ماہِ رجب کے 18 روزے رکھے تو ایک پکارنے والا آسمان سے پکارے گا کہ: ’’ اللہ تعالیٰ نے تیرے پچھلے تمام گناہ معاف فرما دیئے ہیں، لہٰذا اب نئے سرے سے تو عمل کرنا شروع کر دے ‘‘۔

حضرت سلامہ بن قیسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص ماہِ رجب کے پہلے دن کا روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اُس کے 60 برس کے گناہ معاف فرما دیتے ہیں اور جو شخص 15 دنوں کے روزے رکھے گا اللہ تعالیٰ اُس کا حساب آسانی سے لیں گے اور جو ماہِ رجب کے تمام روزے رکھے گا اللہ تعالیٰ اپنی رضا اور خوشنودی اُس کیلئے لکھ دیتے ہیں اور اُس کو عذاب نہیں دیں گے‘‘۔

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جس شخص نے رجب کی ستائیسویں کو روزہ رکھا اُس کیلئے 6 ماہ کے روزوں کا ثواب لکھا جاتا ہے‘‘۔

حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’ رجب کے مہینے میں ایک دن اور ایک رات ایسی ہے کہ اگر کوئی شخص خاص اُسی دن کا روزہ رکھے اور خاص اسی رات کی عبادت کرے تو اُس کو 100 سال کے روزے رکھنے اور 100 سال رات کی عبادت کرنے کا ثواب ملے گا اور یہ دن اور یہ رات 27 رجب ہے، اسی تاریخ کو رسول اللہ ﷺ کو نبوت عطا کی گئی‘‘۔

حضرت حسن بصریؒ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباسؓ 27 رجب کو صبح سے ہی مسجد میں گوشہ نشین ہو کر ظہر کے وقت تک نماز میں مشغول رہتے، ظہر کے وقت کچھ نوافل وغیرہ پڑھ کر 4 رکعتیں ادا کرتے جن کی ہر ایک رکعت میں سورۂ فاتحہ ایک بار سورۂ فلق اور سورۂ الناس ایک ایک بار، سورۂ قدر 3 بار اور سورۂ اخلاص 50 بار پڑھتے تھے، اس کے بعد عصر کے وقت تک دعا میں مشغول رہتے، کیوں کہ رسول اللہ ﷺ بھی ایسا ہی فرمایا کرتے‘‘۔

روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبد العزیزؒ نے حجاج بن ارطاۃ (حاکم بصرہ) یا عدی بن ارطاۃ کو لکھا کہ: ’’سال بھر میں 4 راتوں کی عبادت کا التزام رکھا کرو! کہ ان میں اللہ تعالیٰ خاص طور پر اپنی رحمت بہاتے ہیں : رجب کی پہلی رات ، نصف شعبان کی رات ، 27 رمضان کی رات اور عید الفطر کی رات ‘‘ ۔

حضرت خالد بن معدانؒ بیان کرتے ہیں کہ ’’سال میں 5 راتیں ایسی ہیں کہ جو شخص اُن کے مقرر کردہ ثواب کی اُمید کرکے اور مقرر کردہ وعدہ کی تصدیق کرکے اُن میں پابندی سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے تو اللہ تعالیٰ اُس شخص کو ضرور جنت میں داخل فرمائیں گے۔

رجب کی پہلی رات اور پہلا دن، رات کو نماز پڑھے اور دن کو روزہ رکھے۔ دونوں عیدوں کی راتیں کہ ان میں عبادت تو کرے لیکن اُن کے دنوں میں روزہ نہ رکھے۔ نصف شعبان کی رات اور اُس کا دن کہ رات میں عبادت کرے اور دن کو روزہ رکھے۔ عاشورہ (یعنی 10 محرم ) کی رات اور اُس کا دن کہ رات کو عبادت کرے اور دن کو روزہ رکھے‘‘۔

تحریر: مفتی محمد وقاص رفیع