لاہور: (دنیا نیوز) صوبائی دارالحکومت لاہور میں کورونا کیسز میں ہوشربا اضافے کے بعد محکمہ صحت پنجاب اور ضلعی انتظامیہ نے مکمل لاک ڈاؤن کی سفارشات تیار کر لی ہیں۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے انسداد کورونا کے سامنے لاہور کو مکمل لاک ڈاؤن کرنے کی سفارش کی جائے گی۔ لاہور میں تمام شادی ہالز، ریسٹورنٹ اور پبلک ٹرانسپورٹ بند کرنے کی سفارش کی جائے گی۔
لاہور میں تمام کاروباری مقامات، مارکیٹس کو مکمل بند کرنے کی بھی تجویز دی جائے گی۔ محکمہ صحت پنجاب اور ضلعی انتظامیہ وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے سفارشات رکھیں گے۔
محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور میں کورونا کیسز کی مثبت شرح 23 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ حالات مزید بگڑ رہے ہیں۔ لاہور کو مکمل لاک ڈاؤن نہ کیا تو حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔
لاہور میں کورونا وائرس کے 1 لاکھ 12 ہزار سے زائد کیسز اور 2500 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ یہ سفارشات کورونا ایڈوائزری گروپ کے اجلاس میں تیار کی گئی ہیں۔
دوسری جانب اسلام آباد میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 12 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں 6 ہزار سے زائد ایکٹو کیسز ہو گئے ہیں۔ صورتحال کے پیش نظر شہر میں ہر طرح کی تقریبات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں نئے ہاٹ سپاٹس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ لوئی بھیر، پی ڈبلیو ڈی جی سکس میں لاک ڈاؤن لگا رہے ہیں۔ کوشش ہے رمضان تک شرح کم کرکے 6 فیصد تک لائی جائے۔ ڈی ایچ اے ٹو کو آج سیل کر دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ سوان گارڈن، پی ڈبلیو ڈی اور جی سکس میں بھی لاک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں یکم اپریل سے کوئی شادی کی تقریب نہیں ہو سکے گی، اس کے علاوہ سیاسی اجتماعات پر مکمل پابندی ہے، کوئی بھی سیاسی جماعت خلاف ورزی کرے گی تو ایکشن لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کی تعداد کم کر رہے ہیں۔ سکولز کو امتحانات لینے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ خلاف ورزی پر سکولز کے پرنسپلز کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ادھر ملک میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر صوبوں میں ہاٹ سپاٹ میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے ساتھ ساتھ 5 اپریل سے شادیوں ودیگر تقریبات کے انعقاد پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن (این سی او سی) کا خصوصی اجلاس وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں صوبہ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے چیف سیکریٹریز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 29 مارچ 2021ء سے ملک کے تمام صوبوں میں ہاٹ سپاٹ کی نشاندہی کرکے وہاں لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ 5 اپریل سے ان ڈور اور آؤٹ ڈور شادیوں اور تقریبات پر بھی مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے البتہ صوبوں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پابندیاں لاگو کر سکتے ہیں۔این سی او سی نے تمام سماجی ، ثقافتی ، سیاسی اور کھیلوں کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
ان پابندیوں کا اطلاق ان شہروں اور اضلاع پر ہوگا جہاں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 8 فیصد سے زیادہ ہے۔ این سی او سی نے کہا ہے کہ صوبوں میں ٹرانسپورٹ میں مسافروں کی کمی کے لیے بھی مختلف آپشن زیر غور ہیں اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ صوبوں کی رائے اور بذریعہ ریل، ٹرین اور ہوائی جہاز سفر کرنے والوں کے اعدادوشمار موصول ہونے کے بعد کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ صوبوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ این سی او سی کی جانب سے دیئے گئے اہداف کو بروقت حاصل کریں۔ این سی اوسی کی جانب سے صوبوں کو ویکسی نیشن ٹارگٹ پورے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ ویکسی نیشن کیلئے درست اور بروقت ڈیٹا کی فراہمی یقینی بنانے کا کہا گیا ہے۔