لاہور: (دنیا نیوز) بزدار حکومت کا بھاری بھرکم پیکیج بھی شمالی لاہور کی حالت نہ بدل سکا، مرکزی شاہراہ سرکلر روڈ پرجگہ جگہ گڑھے پڑ چکے، تین سال گزر گئے، ایک موریہ پل توسیعی منصوبہ شمالی لاہور کے باسیوں کے لیے سہولت کے بجائے زحمت بن کر رہ گیا۔
’’نیا لاہور‘‘ منصوبے کے لیے اربوں روپے کا پیکیج مگر پرانے شمالی لاہور کی کہانی وہی پرانی۔ 2017ء میں ایک موریہ پل کی توسیع اور سرکلر روڈ کی بحالی کا منصوبہ شروع کیا گیا۔ منصوبے پر اب تک 78 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں، ابھی تک ایک موریہ پل کی توسیع مکمل ہوسکی اور نہ سرکلر روڈ کارپٹ ہوئی۔
ریلوے سٹیشن سے بادامی باغ جانے والی سڑک پر گڑھے پڑ چکے ہیں، مین ہولز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ ایک موریہ پل کی دیواریں موہنجوداڑو کی منظر کشی کر رہی ہیں۔ علاقہ مکینوں نے نامکمل منصوبے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا، کسی نے شکوہ کیا تو کچھ لوگوں نے منصوبے کو خوش آئند قرار دیا۔
اب بزدار حکومت نے شمالی لاہور کے لیے شیرانوالہ گیٹ فلائی اوورکی تعمیر کا اعلان کر دیا ہے، فلائی اوور آسٹریلیا چوک سے شیرانوالہ گیٹ تک تعمیر ہوگا۔ 4 ارب 90 کروڑ روپے کی لاگت سے فلائی اوور کی تعمیر سے 3 لاکھ 7 ہزار 460 گاڑیاں مستفید ہوں گی، ایل ڈی اے نے منصوبے کا ٹینڈر الاٹ کر دیا۔ منصوبے کے تحت سرکلر روڈ پر نیا سیوریج سسٹم بچھایا جائے گا۔
چیف انجینئر ایل ڈی اے عبدالرزاق چوہان کا کہنا ہے کہ شمالی لاہور کے لوگوں کا شکوہ جائز ہے، ایک موریہ پل منصوبہ پیچیدہ ہونے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا، ٹریفک مسائل پر قابو پانے کے لیے اب شیرانوالہ گیٹ فلائی اوور منصوبہ شروع کر رہے ہیں۔
ایک موریہ پل توسیعی منصوبہ بروقت مکمل نہ ہونے سے حبیب گنج، داتا نگر ،تیزاب احاطہ، چوک ناخدا، عثمان گنج ،فاروق گنج، مصری شاہ اور لوہا مارکیٹ سمیت دیگر علاقوں کی 25 لاکھ سے زائد آبادی متاثر ہورہی ہے۔