لاہور: (دنیا نیوز) فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے شوگر اور منی لاںڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر میاں حمزہ شہباز شریف کو طلب کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز پر 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ ایف آئی اے نے حمزہ شہباز شریف کو 24 جون کو طلب کیا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے حمزہ شہباز شریف کی طلبی کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ لیگی رہنما رمضان شوگر ملز، شریف فیڈر ملز، شریف پولٹری فارمز، مدنی ٹریڈنگ، چیف ایگزیکٹو آفیسر شریف ڈیری فارمز، شریف ملک پراڈکٹس، رمضان انرجی لمیٹڈ کمپنی کے ڈائریکٹر اور العربیہ شوگر ملز کے شئیر ہولڈر ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ متعدد بار آپ سے منی لانڈرنگ کے حوالے سے جواب مانگا گیا مگر آپ نے اپنے چھوٹے بھائی سلمان شہباز پر ذمہ داری ڈال دی۔ ایف آئی اے کے پاس پچیس ارب روپے کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔ رمضان شوگر مل، العریبیہ شوگر مل کے ملازمین کے اکاونٹ سے پیسے ٹرانسفر کئے گئے تھے۔ ملازمین کے اکاؤنٹس 2008ء سے 2018ء تک آپریٹ ہوئے جب آپ کمپنیز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر تھے۔
خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے 24 فروری کو حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ حمزہ شہباز کے وکلا نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ ان کے موکل کی گرفتاری کے 17 ماہ بعد فرد جرم عائد کی گئی، سپریم کورٹ میں 10 ماہ تک ضمانت کی درخواست زیر التوا رہی ،عدالت عظمی نے نیب کے پرانے ترین کیسز کو ترجیحی بنیادوں پر سننے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ 20 ماہ کی تاخیر کرنے پر نیب کے کیسز میں ملزموں کو ریلیف دے چکی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ نیب کو اگر 6 ماہ کا وقت دیا جائے تو کیس کا ٹرائل مکمل ہو جائے گا، لاہور میں 5 نئی عدالتیں آ رہی ہیں تو یہ سنیارٹی والا معاملہ ہی حل ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ نیب حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق تحقیقات کر رہا ہے۔ نیب کے لگائے گئے الزامات کے مطابق حمزہ شہباز اور ان کے والد شہباز شریف نے انڈسٹریل یونٹس سے اربوں روپے کے اثاثے بنائے جبکہ اپنے ملازمین اور فرنٹ مین کے ذریعے بے نامی اکاونٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔
نیب کے مطابق سال 2018 میں شہباز شریف، حمزہ شہباز اور اہلخانہ کے اثاثوں کی مالیت 6 ارب کے قریب پہنچ گئی، شہباز خاندان نے کرپشن کر کے 7 ارب سے زائد اثاثے بنائے۔