اسلام آباد: (ویب ڈیسک) صدر ڈاکٹر عارف علوی نے خواتین کو ہراسیت کے خلاف تحفظ اور انہیں وراثت کے حقوق فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں انصاف پر مبنی معاشرے ہی ترقی کرتے ہیں، پاکستان میں بھی اجتماعی کوششوں سے ایسا معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے، محتسبین کے منصفانہ فیصلوں کے نتیجے میں سائلین بالخصوص خواتین کی اپنی شکایات کے ازالے کے حوالے سے حوصلہ افزائی ہوگی، اس بارے میں بھرپور آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار ایوان صدر میں وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسیت کے زیر اہتمام ہراسیت کے خلاف تحفظ اور خواتین کے جائیداد کے حقوق کی مناسبت سے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر، وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق، اقوام متحدہ کے ادارہ یو این ویمن کی سربراہ شرمیلا رسول نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ تقریب میں غیر ملکی سفارتکاروں، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اور دیگر نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔
صدر نے خواتین کو ہر قسم کی ہراسیت سے تحفظ فراہم کرنے اور انہیں جائیداد کے حقوق فراہم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی لحاظ سے دنیا کے تمام معاشروں اور بالخصوص مغرب میں خواتین کے حقوق غصب کئے جاتے رہے ہیں لیکن اسلام نے 1400 سال قبل خواتین کی عزت و تکریم کے ساتھ ان کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ خواتین فکری صلاحیتوں کے لحاظ سے کسی بھی طرح کمزور نہیں ہیں، تعلیم و شعور سے خواتین کے لئے آگے بڑھنے کے مواقع وسیع ہوئے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ خواتین نے اپنی صلاحیتوں کی بدولت معاشرے میں اپنی جگہ بنائی ہے تاہم انہیں اب بھی معاشرتی تعصبات کا سامنا رہتا ہے۔
انہوں نے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسیت کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ خواتین کو اس کے بارے میں بھرپور آگاہی دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے خلاف کسی بھی قسم کے نامناسب رویوں کے انسداد اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے اس کی خدمات سے استفادہ کر سکیں۔ خواتین کو ہر شعبے میں آگے لانے کے لئے مکمل تحفظ کی یقین دہانی ضروری ہے۔
انہوں نے میڈیا میں معاشرتی کمزوریوں کی عکاسی کے ساتھ ساتھ اچھی اقدار و روایات کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔ صدر عارف علوی نے تمام محتسبین پر زور دیا کہ وہ جتنے اچھے فیصلے کریں گے اتنا ہی شہریوں بالخصوص خواتین کی اپنی شکایات کے ازالے کے لئے ان سے رجوع کرنے کے حوالے سے حوصلہ افزائی ہوگی۔
اس موقع پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے بغیر اجتماعی ترقی کے مقاصد حاصل نہیں ہو سکتے۔ موجودہ حکومت نے احساس پروگرام کے تحت خواتین کو صحت و تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انہیں سماجی اور معاشی اعتبار سے خودمختار بنانے کے لئے انقلابی اقدامات کیے ہیں۔