لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے لوکل کرکٹ میچز کے دوران ٹریفک بند کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے 11 اکتوبر کو سیکرٹری داخلہ کو طلب کر لیا۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ٹیموں کو سٹیڈیم تک پہنچانے کیلئے سگنل فری راستہ اختیار کیا جائے، راستے بند نہیں ہونے چاہئیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شیراز ذکاء اور ابوذر سلمان خان نیازی کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر سی ٹی او منتظر مہدی، قائم مقام سی ای او پاکستان کرکٹ بورڈ سلیمان نصیر اور ایس پی سکیورٹی عمران احمد ملک عدالت پیش ہوئے۔ جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹل کمیشن نے ٹریفک کی بندش سے پیدا ہونے والی آلودگی بارے رپورٹ جمع کرائی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ شہر میں 60 لاکھ گاڑیاں چلتی ہیں، 50 فیصد ٹریفک جام ہو تو 15 ہزار گاڑیاں سڑکوں پر پھنس جاتی ہیں اور فضا آلودہ ہو جاتی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے ایس پی سکیورٹی سے کہا کہ آپ ٹیموں کو سٹیڈیم تک پہنچانے کیلئے سگنل فری راستہ اختیار کریں، راستے بند نہیں ہونے چاہئیں، پی سی بی والے بڑے ایونٹس کراتے ہیں، ہم اس کے خلاف نہیں، لیکن میچز کے دوران ہر چیز کو بند کرنا بھی درست نہیں، ٹریفک بند رہنے سے فضا آلودہ ہوگئی، ہر سال 70 لاکھ افراد فضائی آلودگی کے باعث مرتے ہیں۔
ایس پی سکیورٹی عمران احمد ملک نے کہا کہ محکمہ داخلہ کی ہدایت تھی کہ میچز کے دوران کھلاڑیوں کو زیرو ٹریفک دیں۔ سی ٹی او منتظر مہدی نے کہا کہ پہلے سے پلاننگ ہو تو مزید بہتری آسکتی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ہم نے 3 سال میں ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے بہت کاوشیں کی ہیں، اب لاہور میں سموگ دوبارہ شروع ہو گئی، دو روز سے شہری ٹریفک بند ہونے سے خوار ہو رہے ہیں، مریضوں کی ایمبولینسز ٹریفک میں پھنسی رہیں، غیر ملکی ٹیم ہو تو سمجھ میں آتا ہے، کل کبڈی والے کہنا شروع کر دیں تو کیا ہوگا؟۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ سموگ ہر سال تباہی پھیر دیتی ہے، 60 لاکھ پاؤنڈ کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا ہوتی ہے، آگے غیر ملکی ٹیمیں بھی آئیں گی تو پھر کیا ہوگا ؟ قذافی سٹیڈیم کے قریب ہوٹل میں ٹیموں کو ٹھہرائیں، قذافی سٹیڈیم میں لوگوں کے کاروبار بند ہوگئے، ہم شہر کی فضا کے ساتھ ایسے نہیں کھیل سکتے۔ عدالت نے انتظامیہ کو لوکل میچز کے دوران ٹریفک بند کرنے سے روکتے ہوئے 11 اکتوبر کو سیکرٹری داخلہ پنجاب کو طلب کرلیا۔