اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عالمی برادری صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کرے، افغان عوام کی مشکلات کو کم کرنے میں مدد کے لیے منجمد اثاثوں کی بحالی سمیت فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔بھارت سے براستہ پاکستان گندم افغانستان بھیجنے کی درخواست پر غور کریں گے۔
وزیر اعظم سے ٹرائیکا پلس کے خصوصی نمائندگان برائے افغانستان کی ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران انہوں نے ٹرائیکا پلس میکانزم کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے افغانستان کی صورتحال اور چیلنجز پر قابو پانے کے لیے کامیاب خصوصی نمائندگان کو مبارکباد دی اور ٹرائیکا پلس کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
اس موقع پر عمران خان نے خطے کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل کہتا رہا ہوں افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، پاکستان نے ہمیشہ ایک جامع سیاسی تصفیے کی حمایت کی۔
وزیراعظم نے انسانی حقوق کے احترام اور انسداد دہشت گردی کے پرعزم اقدامات کی اہمیت پر زور دیا اور بین الاقوامی برادری کا افغانستان کے ساتھ عملی اور تعمیری کردار کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے افغانستان میں انسانی بحران اور اقتصادی تباہی سے بچنے کے لیے بھی اقدامات پر خصوصی طور پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کرے، افغان عوام کی مشکلات کو کم کرنے میں مدد کے لیے منجمد اثاثوں کی رہائی سمیت فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم عمران خان سے افغان عبوری وزیر خارجہ کی ملاقات
Mr. Amir Khan Muttaqi, Acting Foreign Minister of Afghanistan, called on Prime Minister @ImranKhanPTI, today. He was accompanied by Acting Ministers for Finance as well as Industry & Commerce and other senior members of the Afghan delegation pic.twitter.com/mzHoBaNPue
— Prime Minister s Office, Pakistan (@PakPMO) November 12, 2021
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا ہےکہ ہم موسم سرما آنے سے قبل انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی سمیت ہر ممکن اقدام کیلئے افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان طے شدہ قواعد و ضوابط کے مطابق اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے مقاصد کے پیش نظر بھارت کی جانب سے گندم کی فراہمی سے متعلق نقل و حمل کیلئے افغان بھائیوں کی درخواست پر ہمدردانہ غور کرے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر افغان وفد میں قائم مقام وزرا خزانہ، صنعت و تجارت اور دیگر اعلیٰ حکام شامل تھے۔ وزیراعظم نے افغانستان کی حمایت اور ان کے ملک کو درپیش چیلنج سے نمٹنے کیلئے افغان عوام کی مدد کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے پاکستان اور خطہ کیلئے پرامن، مستحکم، خودمختار، خوشحال اور مربوط افغانستان کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی سے متعلق اقدامات، تمام افغانوں کے حقوق کا تحفظ، نظم و نسق اور سیاست میں تمام فریقوں کی شمولیت سے افغانستان میں استحکام کو فروغ ملے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ عبوری افغان حکومت عالمی برادری سے تعمیری بات چیت جاری رکھے گی اور درپیش مسائل سے نمٹنے کیلئے مثبت اقدامات اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں فوری طور پر انسانی بنیاد پر ریلیف کی فراہمی کیلئے مسلسل زور دے رہا ہے۔ وزیراعظم نے معاشی انہدام سے بچنے کیلئے افغانستان کے منجمد کئے گئے اثاثے جاری کرنے اور بینکنگ ٹرانزیکشن میں سہولت کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہم موسم سرما آنے سے قبل انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی سمیت ہر ممکن اقدام کیلئے افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ امداد میں پہلے ہی اضافہ کیا جا چکا ہے، پاکستان افغانستان کو گندم، چاول،ہنگامی طبی امداد اور شیلٹرز سے متعلق سامان سمیت اشیا ضروریہ فراہم کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں پاکستان طے شدہ قواعد و ضوابط کے مطابق اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے مقاصد کے پیش نظر بھارت کی جانب سے گندم کی فراہمی سے متعلق نقل و حمل کیلئے افغان بھائیوں کی درخواست پر ہمدردانہ غور کرے گا۔
مزید برآں افغان عبوری وزیر خارجہ امیر متقی خان نے پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مابین عارضی جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دے دیا۔
امیر خان متقی نے اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب میں پاکستان اور ٹی ٹی پی کے مابین مذاکرات کے لیے سہولت کاری کی بھی تصدیق کی۔
اس دوران امیر متقی نے افغان عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کی مذاکرات میں کردار کے سوال پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے آنے والے دنوں میں مذاکرات مزید آگے بڑھیں گے، توقع کرتے ہیں عارضی جنگ بندی مستقل امن معاہدے میں تبدیل ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت افغان سرزمین میں پاکستان مخالف عناصر موجود نہیں اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی ہے۔