پشاور:(دنیا نیوز)بی آر ٹی بسوں کے بارے انکشاف کیا گیا ہے کہ ان میں رواں سال 5کروڑ مسافروں کی جانب سے سفر کیا گیا ۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات محمد علی سیف نے بی آر ٹی کی ایک سالہ کارکردگی کے حوالے سے میڈیا کو بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ بی آر ٹی منصوبے کو شروع ہوئے 1 سال 4 مہینے ہوگئے ہیں۔
سستے،ماحول دوست اورآرام دہ سفر عوام کو فراہم کیا جارہا ہے۔اس سال 10 لاکھ شہریوں میں زو کارڈ تقسیم کئے گئے۔
خواتین کی سفری شرح بی آر ٹی بسوں کیوجہ سے 2 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہوگئی،پرانی گاڑیوں کو سکریپ کیا گیا اور انکے مالکان کو ادائیگیاں کی گئیں۔
محمد علی سیف نے مزید کہا کہ بی آر ٹی ایکسپریس روٹ میں بھی اضافہ کیا گیا تاکہ شہری زیادہ سے زیادہ مستفید ہوسکیں۔2 لاکھ 20 ہزار افراد یومیہ ان بسوں میں سفر کر رہے ہیں جبکہ 360 جدید سائیکلز سے بھی طلبہ مستفید ہورہے ہیں۔
بی آر ٹی منصوبہ
اگر اس منصوبے کی بات کریں تو اس منصوبے کو آپریٹ کرنے والی کمپنی کے مطابق بی آر ٹی ایک تھرڈ جنریشن منصوبہ ہے جس کا مرکزی کوریڈور چمکنی سے کاراخانو کراسنگ تک 27 کلو میٹر طویل ہے جبکہ شہر کے مختلف حصوں سے 5 آف کوریڈور روٹس بھی مرکزی کوریڈور سے ملتے ہیں۔
چارسدہ روڈ پر کوہاٹ اڈا شاہ عالم آف کوریڈور لنک 18 کلومیٹر طویل ہے جبکہ چمکنی پشتخۃ چوک سیکشن 19 کلومیٹر تک طویل ہے، اس کے علاوہ 3 دیگر روٹس حیات آباد اور کارخانو کراسنگ کے مختلف حصوں کو آپس میں ملاتےہیں۔
کمپنی کے سی ای او کا کہنا تھا کہ کمپنی کے پاس 200 ڈیزل ہائبرڈ ایئرکنڈیشن بسز کا بیڑا تھا جو مرکزی اور آف کوریڈور روٹس کا 59 کلومیٹر کا حصہ کور کرے گا۔یہی نہیں بلکہ اس منصوبے میں سائیکل شیئرنگ سسٹم بھی بنایا گیا ہے جبکہ اس کے لیے 360 بسز خریدی گئی ہیں۔
بی آر ٹی منصوبے میں ایکسپریس سروس بھی ہے جو مرکزی کوریڈور پر صرف 7 اسٹیشن پر اسٹاپ کرے گی جبکہ ریگولر بس سروس کی تمام اسٹیشن پر دستیابی ہوگی۔
منصوبے کا آغاز
پشاور میں بننے والے اس منصوبے کا آغاز پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت میں گزشتہ ادوار یعنی 2017 میں ہوا تھا۔
اکتوبر 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ خیبرپختنوخوا پرویز خٹک نے اس منصوبے کو شروع کیا تھا، ساتھ ہی 49 ارب روپے کی لاگت سے 6 ماہ یعنی اپریل 2018 میں اس کے مکمل ہونے کی تاریخ دی گئی تھی۔
تاہم اس منصوبے کے ڈیزائن میں مسلسل تبدیلی اور نئی چیزوں کے شامل کرنے کی وجہ سے نہ صرف منصوبے کی تکمیل کی پہلی ڈیڈلائن کو گزار دیا بلکہ اس کی لاگت میں بھی 17 ارب روپے کا اضافہ کردیا اور اسے 66 ارب 43 کروڑ روپے تک پہنچا دیا۔
اس کے باوجود منصوبے کے منیجر اس کے آغاز کی تاریخ میں کئی مرتبہ تبدیل کرتے رہے اور اسے پہلے 2018 میں 20 مئی سے 30 جون اور پھر 31 دسمبر کردیا گیا تاہم جب دسمبر 2018 میں بھی اس کا افتتاح نہیں ہوا تو پھر 2019 میں 23 مارچ کی تاریخ دی گئی جسے بعد میں جون 2020 کردیا گیا۔
تاہم ڈیزائن اور دیگر مسائل کی وجہ سے جون 2020 کی دی گئی تاریخ پر بھی اس منصوبے کا آغاز نہیں ہوسکا تاہم اگست 2020 میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے منصوبے کا افتتاح کردیا گیا تھا۔
پشاور بی آر ٹی منصوبے کی لاگت؟
ابتدا میں اس منصوبے کا تخمینہ 49 ارب روپے لگایا گیا تھا لیکن اس کے ڈیزائن میں بار بار تبدیلیوں کی وجہ سے نہ صرف یہ پراجیکٹ غیر ضروری طوالت کا شکار ہوا بلکہ اس کی لاگت اب بڑھ کر تقریباً 70 ارب روپے کے قریب تک پہنچ گئی ہے۔
تاہم صوبائی حکومت اور ٹرانس پشاور کے سی ای او فیاض احمد کے مطابق اس منصوبے پر 66 ارب روپے لاگت آئی ہے۔