اسلام آباد: (دنیا نیوز) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے وفد نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے یہ ملاقات مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر کی۔ ایم کیو ایم کے وفد میں سابق میئر کراچی وسیم اختر اور عامر خان سمیت دیگر رہنماؤں شامل تھے جن کا استقبال مولانا اسد محمود اور سنیٹر کامران مرتضی نے کیا۔
ملاقات میں بلدیاتی قانون ، ملکی سیاسی صورت حال سمیت دیگر امور پر گفتگو کی گئی جبکہ ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ کے بلدیاتی قانون اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورت حال مولانا کے سامنے رکھی۔
ملاقات کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کی بات کرتے ہیں تو اس معاملے میں آئین ہماری بہترین رہنمائی کرتا ہے، کسی بھی صوبائی حکومت کو حق نہیں کہ وہ آئین سے متصادم قانون سازی کرے۔ سیاست صرف خواہشات کی بنیاد پر نہیں ہوتی بلکہ اس کے کچھ خطوط اور اصول ہوتے ہیں، ہمیں دل کھول کر پوری ہمت کے ساتھ انتخابی مہم میں بھرپور طریقے سے اترنا چاہیے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ملک میں جو ہو رہا ہے خدا جانے وہ کس کے مفاد میں ہو رہا ہے، معلوم نہیں مستقبل میں پاکستان کو آزاد ریاست کہا بھی جائے گا یا نہیں؟۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے قوانین کی پاسداری کریں گے تو کوئی تصادم نہیں ہوگا، ہم کوئی ریلی نہیں نکال رہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان نے کہا کہ مولانا کے ساتھ ہمیشہ احترام اور پیار کا رشتہ رہا ہے، مولانا نے ہمیشہ شفقت کرتے ہوئے راستہ بتایا اور ہدایت بھی دی، بلدیاتی قانون کے حوالے سے بھی مولانا کی جماعت نے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں نمائندگی بھی کی۔ سندھ بلدیاتی قانون کیلئے پی ٹی آئی سمیت ہر جماعت نے تعاون کیا، ہم صرف کراچی کی نہیں بلکہ پورے سندھ کی بات کرتے ہیں کیونکہ میئرز کا بااختیار ہونا ضروری ہے، ایم کیو ایم جب اس معاملے کو لے کر وزیر اعلیٰ ہاؤس پہنچی تو خواتین اور بچوں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔