اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کومبارکباد دیتا ہوں جوکہتے تھے ان کا پیٹ پھاڑیں گے وہ ان کے گھٹنوں کوہاتھ لگارہے ہیں۔ اجلاس کے دن اور وقت کا تعین عدالت نے کرنا ہے تو ایوان کو بند کردینا چاہیے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی بحران کا معیشت پر بہت منفی اثر پڑ رہا ہے، شرح نمو 5 فیصد سے زائد ہونے والی ہے، الیکشن کمیشن نے 90 دن کے اندر الیکشن کرانا ہے، اگرعدم اعتماد کامیاب ہوگی تو بھان متی کا کنبہ حکومت بنائے گا، اپوزیشن والے وہی ہیں جو ایک دوسرے کو ڈاکو، چور کہتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کو مبارکباد دیتا ہوں جو کہتے تھے ان کا پیٹ پھاڑیں گے وہ ان کے گھٹنوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں،قوم سب کچھ دیکھ رہی ہے۔ ایک منحرف رکن کہتی ہے 23 کروڑمیں زندگی بڑی اچھی گزرے گی کیا یہ جمہوریت ہے؟ ہوٹل سے باہر جانے والے اراکین کو کہا جاتا ہے تمہاری بولی لگ گئی باہر نہیں جاسکتے، یہ جمہوریت ہے؟ ضمیر پہلی دفعہ نہیں بیچے جا رہے، یوسف رضا گیلانی کا بیٹا ووٹ خرید رہا تھا۔
اسد عمر نے کہا کہ ایسی جمہوریت نہیں ہونی چاہیے، اغیاربیٹھ کر فیصلہ کریں، ہم تواللہ کی ذات سے مدد مانگتے ہیں، کیا یہ عدم اعتماد پاکستان کے آئین وجمہوریت کے مطابق ہورہا ہے۔ تقریروں سے نہیں حل ووٹ سے نکلے گا، ایک نظریہ کہتا ہے 22 کروڑعوام بھکاری ہے، دوسرا نظریہ کہتا ہے ابسولیٹلی ناٹ۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی آزادی کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں، کیا ہمارے بڑوں نے اس لیے قربانیاں دیں تھیں کہ تم فلاں ملک جاسکتے ہوفلاں نہیں، قوم فیصلہ کر چکی ہے خودداری،آزادی سے زندگی گزارنی ہے، جو کہتے تھے ن لیگ کا ٹکٹ بکتا ہے، آئیں گھوڑا اورمیدان بھی حاضرہے، اپوزیشن بھاگنے کے بجائے میدان میں مقابلہ کرے۔
پاکستان تحریک انصاف رہنما نے تقریر کے دوران کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے ہی طے کرنا ہے کہ قومی اسمبلی کا سیشن کب ہو گا اور وقت کیا ہونا چاہیے تو ایسے میں پارلیمنٹ کو گھر چلے جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح پارلیمان کی سپریم کورٹ کے کام میں مداخلت ٹھیک نہیں، اسی طرح پارلیمان کے کام میں سپریم کورٹ کی مداخلت ٹھیک نہیں۔ وہ مان لیتے ہیں کہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا تین اپریل کا فیصلہ اچھا نہیں تھا مگر کیا سپریم کورٹ میں سارے فیصلے اچھے ہوتے ہیں؟
اسد عمر نے سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا اس عدالت کے فیصلوں کو عدالتی قتل نہیں کہا گیا؟