ذہن کی صحیح سمت میں تربیت: اپنی شخصیت کیساتھ ہم آہنگی پیدا کریں

Published On 23 May,2022 09:06 am

لاہور: (مترجم: شکیل احمد) خوشی تمام انسانیت کا مشترکہ مقصد ہے، ہم سب خوش رہنے کی خواہش کرتے ہیں اور ایسا کرنے کے طریقے تلاش کرتے رہتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ خوشی ذہن کی ایک کیفیت کو کہتے ہیں اورخوشی کے متعلق ایک بات یقینی ہے کہ خوش رہنا ہمیشہ ممکن ہوتا ہے۔ ہمارا پیدا ہونا ہی ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ اس دنیا کی تمام کامیابیاں ہمارے لیے بے معنی ہیں اگر ان سے خوشی حاصل نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے ہمیں اکثر ایسے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے جن کے پاس سب کچھ ہوتا ہے جس کی ہر کوئی خواہش رکھتا ہے لیکن وہ دنیا کو قبول نہیں کرتے، حتیٰ کہ خودکشی بھی کر لیتے ہیں۔

معاشرے کی نظروں میں ایک انتہائی کامیاب شخص جس کے پاس طاقت، شہرت اور پیسہ ہے وہ بھی اپنے اندر کو خالی محسوس کرتا ہے۔ وہ بھی خود کو ناکام محسوس کر سکتا ہے اور ناخوش رہ سکتا ہے۔ کامیابی اور خوشی کا ایک قریبی تعلق ہے لیکن ایک حد تک کوئی ناکام شخص لمبے عرصے کیلئے حقیقی طور پر خوش رہ سکتا ہے۔ اگر وہ ناکامی کو اپنے اندر محسوس کرے اور یہیں ان کا باہمی انحصار ختم ہوتا ہے۔ کامیابی خوشی کی ضمانت نہیں لیکن یہ اس کی اہم ضرورت ہے۔ اسی طرح ایک شخص خوش ہونے کے لیے کامیابی تلاش کرتا ہے لیکن خوشی صرف کامیابی حاصل کرنے میں نہیں مل سکتی۔ یہ ایک اندرونی احساس ہے۔ جسے صرف صحیح عمل اور صحیح سوچ سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

بغیر کسی ظاہری وجہ سے ناخوشی کی حس تمام نسل انسانی میں ایک عام بات ہے۔ یہ سمجھنا قدرے مشکل ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک شخص جس کے پاس دنیا کی ساری آسائشیں موجود ہیں وہ خوش کیوں نہیں۔ وہ کس وجہ سے بے چین ہے۔ اس کی خوشیوں کے راستے میں کون ہے۔

جب ہم قریب سے جائزہ لیتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ناخوش رہنا خوش رہنے سے آسان ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ ہماری خوشیوں کے راستے میں کون ہے۔ ہمارے راستے میں صرف ایک چیز نہیں بلکہ تین، تین باتیں ہمیں ناخوش رکھتی ہیں۔ ہماری کامیابی کے راستے میں ایک چھوٹی سی ناکامی، زندگی میں ایک چھوٹا سا نقصان، ہمارے منصوبے میں تھوڑی سی تبدیلی، ذرا سی تاخیر، خراب موسم جس پر کچھ اختیار نہیں ہوتا ہمیں ناخوش بنا دیتا ہے۔

بغیر کسی ظاہری وجہ کے غیر مطمئن ہونا کسی بھی آدمی کی خواہشات کا پورانہ ہونا ہے۔ زندگی کے سفر کی بڑھتی ہوئی اس کی حسرتوں کا نامکمل ہونا ہے۔ اس نے وقت پر ان کی اہمیت کو نہیں سمجھا یا وہ بہت مصروف تھا کہ جو کچھ وہ حاصل کرنا چاہتا تھا اسے نہ ملا۔ یہ اس کے ناخوش ہونے کی وجہ ہے۔

خوشی ایک ذاتی احساس ہے، ایک اندرونی ضرورت اور اسے ہم اپنے اندر سے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔ بیرونی کامیابی کی کوئی مقدار ہمیں مطمئن نہیں رکھ سکتی اور لطف اندوز ہونے کی تلاش بھی خوشی نہیں دے سکتی۔ ہم اندر سے بے سکون ہوتے ہیں۔ خوشی روح کا اطمینان ہے۔ یہ امن اور راحت کا نام ہے۔ اسے حاصل کرنے کیلئے ہماری زندگی کو ہمارے اندر سے ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ کوئی بیرونی طاقت ہماری اندرونی ضرورت کو پورا نہیں کر سکتی اور نہ کوئی بیرونی طاقت ہمیں خوش اور سکون دے سکتی ہے۔ناخوش آدمی کے ساتھ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ وہ دنیا کو یہ بتاتا ہے کہ وہ خوش ہے جب کہ وہ اندر سے بُری حالت کا شکار ہوتا ہے۔ جب آپ خوش نظر آنے کی ضرورت کو محسوس کریں تو دیکھیں کہ آپ کیا چاہ رہے ہیں!ذہن کی صحیح سمت میں تربیت مطلوبہ نتائج دے سکتی ہے۔

شکیل احمد متعدد کتابوں کے مصنف ہیں ، سماجی مضامین لکھنے میں مہارت رکھتے ہیں، ان کے مضامین ملک کے موقر جریدوں میں شائع ہوچکے ہیں۔