لاہور: (دنیا نیوز) ڈی نوٹیفائی کے معاملے پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے چودھری پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کے لیے نیا لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
لارجر بینچ میں جسٹس فاروق حیدر کی جگہ جسٹس عاصم حفیظ کو شامل کیا گیا ہے جبکہ جسٹس عابد عزیز شیخ لارجر بینچ کے سربراہ ہوں گے
بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس چوہدری محمد اقبال اور مزمل اختر شبیر شامل ہیں، جسٹس فاروق حیدر کی معذرت کے بعد بینچ تحلیل ہو گیا تھا۔
لارجر بینچ پرویز الٰہی کی درخواست پر کچھ دیر بعد سماعت کرے گا، آئینی پٹیشن میں گورنر پنجاب، سپیکر پنجاب اسمبلی، حکومت پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے، پٹیشن آئین کےآرٹیکل 199کےتحت دائر کی گئی ہے۔
پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر پنجاب نے آئین کےآرٹیکل 130سب سیکشن 7کی غلط تشریح کی، گورنر پنجاب نے اختیارات کاغلط استعمال کرتے ہوئے وزیراعلی کو ڈی نوٹیفائی کیا، گورنر کے پاس وزیراعلیٰ کو تعینات کرنے کی اتھارٹی نہیں اسی لئے وزیراعلیٰ کو ہٹانے کا بھی اختیار نہیں رکھتا۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کیخلاف کیس کی سماعت کرنیوالا بنچ ٹوٹ گیا تھا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بنچ تشکیل دیا تھا جس کی سربراہی جسٹس عابدعزیز شیخ کو دی گئی تھی۔
بنچ میں جسٹس محمد اقبال، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس مزمل اختر شبیر بھی شامل تھے۔
بینچ کے سربراہ جسٹس عابد عزیز نے کہا کہ ہم میں سے ایک جج اس بنچ کا حصہ نہیں بننا چاہتے کیونکہ جسٹس فاروق حیدر کافی کیسز میں پرویز الٰہی کے وکیل رہ چکے ہیں۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے لارجر بنچ کے ممبر جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔
ذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے لارجر بنچ کے ممبر جسٹس فاروق حیدر نے کہا ہے کہ ذاتی وجوہات کی بنیاد پر اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتا۔
پرویز الٰہی کی درخواست
قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق پرویز الٰہی کی جانب سے 5 صفحات پر مشتمل درخواست میں کہا گیا ہے کہ گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے وزیراعلیٰ کو خط لکھا ہی نہیں، خط سپیکر کو لکھا گیا وزیراعلیٰ کو نہیں، اسمبلی اجلاس سپیکر نے بلایا ہوا ہے جسے گورنر ختم نہیں کر سکتے، سپیکر ہی اجلاس ختم کر سکتے ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک اجلاس کے دوران گورنر دوسرا اجلاس نہیں طلب کر سکتے، وزیراعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بھی اسمبلی میں جمع ہے، عدم اعتماد پر پہلے کارروائی ہونی چاہیے تھی، گورنر نے آئین کو نظر انداز کر کے محض اپنے وکلاء کے مشورے پر عمل کیا۔
وزیراعلیٰ کی جانب سے لکھی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ گورنر کو اختیار نہیں کہ وہ غیر آٸینی طور پر وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر سکیں، عدالت گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے۔