لاہور: (دنیا نیوز) عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں وفاقی ادارے تعاون نہیں کر رہے، پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ سے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا کہ پاکستان کے مقبول ترین لیڈر پر قاتلانہ حملہ کیا گیا، حملے کے بعد مذہبی رنگ دیا گیا، رانا ثنا، میاں جاوید لطیف، مریم نواز جیسے لوگوں نے مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی، مذہبی رنگ دینے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، جن لوگوں کو گھر میں دوسری دفعہ کوئی سالن نہیں دیتا وہ لیڈر بنے ہیں۔
میاں اسلم اقبال نے مزید کہا کہ حقائق اور شواہد سامنے آ رہے ہیں، ملک کے سب سے بڑے لیڈر کی ایف آئی آر درج نہیں ہو رہی، عمران خان کی دنیا میں بھی ایک پہچان ہے، فرانزک کے حوالے سے وفاقی ادارے تعاون کیوں نہیں کر رہے؟، جے آئی ٹی کو چیزیں فراہم نہیں کی جا رہیں، چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے، عدلیہ سے مودبانہ گزارش ہے جوڈیشل کمیشن بنائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔
سینئر صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ یہ پنجاب میں حکومت تبدیل کرنا چاہتے ہیں، سب کے کرتوت سامنے آجائیں گے، کیسز ختم اور اشتہاری ملک میں واپس آ رہے ہیں، تحریک انصاف کا ہر ایم پی اے عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے، انہوں نے عمران سے پہلے کئی لوگوں کو مائنس کیا، کسی کو آڈیو، کسی کو ویڈیو کے نام پر مائنس کیا گیا، یہ عمران خان کی مقبولیت سے ڈر رہے ہیں، ان کو پتا ہے عوام ان کے ساتھ نہیں ہے، یہ گھوڑا اور میدان ہے آجائیں۔
میاں اسلم اقبال نے کہا کہ ملک کی صنعتیں بند لیکن ان کے کیسز تو معاف ہو گئے ہیں، 22 کروڑعوام کے ساتھ اتنی بڑی ڈکیتی ہو گئی اور ادارے کیوں خاموش ہیں، عمران خان نے اسٹیٹس کو کو چیلنج کیا، یہ 13 جماعتیں نہیں مافیاز ہیں، ان مافیاز کے 3 گروپ ہیں، نواز، زرداری، مولانا فضل الرحمان ہیں، ججز کو ڈرانا دھمکانا، رشوت دینا ان تینوں مافیاز کی تاریخ ہے، یہ ایک مافیا ہے جو نہیں چاہتا پاکستان ٹھیک ہو، ان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں صرف حکمرانی کرتے ہیں، ان کا سب کچھ بیرون ملک ہے،
یہ بھی پڑھیں: ذاتی مفادات کیلئے بننے والے حکمران اتحاد کا شیرازہ بکھرنے والا ہے: اسلم اقبال
اس موقع پر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ سازش کے تحت عمران خان پر حملہ کیا گیا، ایک ایسا شخص جو دماغی توازن کھو چکا ہے کہتا ہے گولی نہیں لگی، عمران خان ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں ان کی ایف آئی آر کیوں نہیں درج ہو رہی، جوڈیشل کمیشن معاملے کو دیکھے، اسی لیے تو ہم جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کر رہے تاکہ حقائق کو سامنے لایا جائے۔