کراچی: (دنیا نیوز) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے کی گئی حلقہ بندیاں غیر منصفانہ ہیں، دھاندلی ہو چکی، ایسے الیکشن تسلیم نہیں کریں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے زیر قیادت وفد بلدیاتی انتخابات کیلئے کی گئی حلقہ بندیوں کے خلاف احتجاج کی دعوت دینے فاروق ستار کی رہائشگاہ پر پہنچا، ڈاکٹر فاروق ستار نے خالد مقبول صدیقی اور وفد کا شاندار استقبال کیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مہاجروں کو تقسیم کرنے میں ایسا محسوس ہوتا ہے قومی سطح پر اتفاق ہے، پہلے مہاجروں کو کم گنا گیا ہے اور غیر منصفانہ حلقہ بندیاں کی گئی ہیں، دھاندلی ہوچکی ہے ہم ایسے الیکشن تسلیم ہی نہیں کریں گے، 11 جنوری کو ہم نے الیکشن کمیشن تک جا کر یہ احساس دلانا ہے کہ شفاف الیکشن کرانا آپ کی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کا مینڈیٹ چھیننے نہیں دیں گے: خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ اگر آصف علی زرداری اپنے معاہدوں کی پاسداری نہیں کرتے ہیں تو اس سے سندھ میں اچھا پیغام نہیں جا رہا، ووٹ دینے والے اور الیکشن لڑنے والے کو حق نہیں مل رہا ہے، کراچی میں رہنے والوں کے ساتھ ہمیں بنیادی سیاسی حقوق سے محروم کر دیا گیا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ میں اس معاملہ پر ایم کیو ایم کی مکمل تائید کروں گا، 140 اے پر عدالت نے حکم دے دیا، یہ ہمیں ایک دوسرے سے لڑانے کے لئے سازش کی جا رہی ہے، بھائی کو بھائی سے لڑانے کا وقت آگیا ہے، اب فیصلہ کن مرحلہ آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد سے سب کا تعلق ہے، پنجابی ، سندھیوں ، بلوچوں سمیت دیگر کو بھی سوچنا پڑے گا، جماعت اسلامی کا پیپلز پارٹی کا پیکٹ ہو گیا ہے ہمیں بو آگئی ہے، ہم ایک ہی فیکٹری کا پراڈکٹ ہیں۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد کی مئیر شپ کس کو دینی ہے یہ پہلے سے طے کر لی گئی ہے، اس شہر کو آگ میں ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم نے ہر معاملہ پر صبر کیا پر پر اب نہیں ہوسکے گا، ایسا نہ ہو کہ ہم اپنے بچوں کو روک نہ سکیں، میرے لہجہ کو صرف دھمکی نہ سمجھا جائے، جو میں دیکھ رہا ہوں وہ بتا رہا ہوں۔
اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار کے درمیان مختلف امور پر بات چیت ہوئی، دونوں رہنماؤں نے کراچی کی بہتری کیلئے مل کر چلنے کے عزم کا اعادہ کیا۔