لاہور : (ویب ڈیسک ) سابق وزیراعظم و پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ صرف ملک میں انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں، جس جماعت کے ساتھ ملک کے عوام کھڑے ہوں اسے اور کسی کی مدد کی ضرورت نہیں ہوتی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے انعقاد کیلئے وہ کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں ۔
انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 90 دن میں الیکشن کروانے کا حکم دیا، صدر نے بھی اعلان کردیا ، ہم جب انتخابی ریلی کرتے ہیں تو پولیس آ جاتی ہے، گاڑیاں توڑیں گئیں، واٹر کینن ہوا ، لوگوں کو گرفتار کیا گیا ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کا کام انتخابات کروانا ہوتا ہے ، یہ کیسے روک سکتے ہیں، اگر الیکشن کروانا ہیں تو انتخابی مہم اور ریلی کے بغیر الیکشن کیسے ہوتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں :تحریک انصاف نے الیکشن ریلی ملتوی کر دی، کارکنوں سے گھر جانے کی اپیل
ان کا کہنا تھا کہ یہ (حکومتی جماعتیں) خوفزدہ ہیں ، چند ماہ میں ہونے والے 37 ضمنی انتخابات تحریک انصاف جیت چکی ہے اور ان کی شہرت تو یہ ہے کہ یہ خود سڑکوں پر نکل نہیں سکتے ، ان کی کوشش یہ ہے کہ الیکشن نہ ہوں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ انتشار چاہتے تھے، ہم چاہتے تو رات تک لڑائی چلتی رہتی لیکن ہم ان کو موقع نہیں دینا چاہتے کہ یہ انتشار کو وجہ بنا کر الیکشنز سے نکل جائیں ۔
انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن نے تاریخیں دی ہیں لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت الیکشن نہیں کراوانا چاہتی ، ابھی تک ہر قسم کا بہانہ دیا جا رہا ہے ، مجھے ڈر ہے کہ یہ کسی بڑی شخصیت کا قتل کروا دیں گے جیسے بینظیربھٹو کا ہوا، ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح الیکشن سے نکلیں۔
یہ بھی پڑھیں :لاہور میں ہنگامہ آرائی اور پرتشددواقعات، عمران خان پر مقدمہ درج
اگر الیکشن نہیں ہوتے تو وہ کیا کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ توہین عدالت ہوگی ، آئین کہتا ہے، سپریم کورٹ کے جج کہتے ہیں، اگر یہ نہیں کروائیں گے تو آئین اور قانون ختم ہو جائے گا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں میں نااہل ہوں جاؤں یا جیل چلا جاؤں اور یہ الیکشن جیت جائیں۔
تحریکِ انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ قوم حکومتی جماعتوں کے خلاف ہو چکی تھی اس لیے میں 2018 کا الیکشن جیتا، بڑھتی ہوئی مہنگائی کے بعد اب تو یہ جماعتیں بالکل دفن ہو چکی ہیں ، ہم تو الیکشن چاہتے ہیں صرف بات یہ کرنی تھی کہ عقل نہیں کہتی کہ سارے الیکشن ایک ساتھ کروا دیں ، عوام کو منتخب کرنے دیں کہ وہ کس کو چاہتے ہیں، جو حکومت آئے گی وہ مسائل حل کرے گی۔
پرویز الہٰی کو پارٹی میں اہم عہدہ دیے جانے کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ وائس چیئرمین پارٹی کی نمبر ٹو قیادت ہوتا ہے، پرویز الہٰی نے اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ برداشت کیا، وہ مشکل وقت میں ہمارے ساتھ رہے اس لیے انھیں عزت دینے کے لیے پارٹی کا عہدہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں :خاتون جج کو دھمکی کا کیس: عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
اپنی صحت کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ " میری ٹانگ میں جو زخم ہیں ان کو ٹھیک ہونے میں تھوڑا وقت لگے گا، ڈاکٹرز نے چلنے اور کھڑے رہنے سے منع کیا تھا لیکن میں لاہور اور اسلام آباد عدالت گیا وہاں سکیورٹی نہیں تھی، وزرات داخلہ نے بھی کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے اور مجھے پتا ہے میری جان کو خطرہ ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وکیل نے کہا سکیورٹی کی ضمانت دیں ورنہ ویڈیو کانفرنس کر لیں، مجھ پر 70 سے زیادہ کیسز ہیں اور یہ کیسز عجیب نوعیت کے ہیں جو عدالت میں جاتے ہی ختم ہو جائیں گے۔
سابق وزیراعظم کا اپنی گرفتاری سے متعلق سوال پر کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں میں انتخابی مہم نہ چلاؤں، یہ کپتان کے بغیر میچ کھیلنا چاہتے ہیں۔