اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے ایک بار پھر پنجاب میں انتخابات کا حکم روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔
سپریم کورٹ حکام کے مطابق اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے چیمبر میں ملاقات کی، اس دوران اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس سے 14 مئی کو انتخابات کے حکم پر عمل روکنے کی استدعا کی، چیف جسٹس نے پنجاب میں انتخابات کا حکم روکنے کی استدعا ایک بار پھر مسترد کی۔
سپریم کورٹ کے حکام نے بتایا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے تک 14 مئی انتخابات کے حکم پر عمل درآمد روکنے کی اجازت نہیں دی، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کی چیمبر آمد پر پی ٹی آئی کے وکلاء کو نہ بلانے پر معذرت کا پیغام بھجوایا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا 14 مئی کا انتخابات کا فیصلہ واپس نہیں ہوگا: چیف جسٹس
سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے حوالے سے کیس کا 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ 26اپریل کو سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک اجلاس ہو گا، 27 اپریل تک سیاسی رابطوں اور ڈائیلاگ کی پیش رفت رپورٹ جمع کروائی جائے گی۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ فاروق ایچ نائیک اور اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی، جس میں حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان رابطے کے حوالے سے بتایا گیا، عید کی چھٹیوں کے باعث رابطوں میں وقفہ کیا جا رہا ہے، اکثر سیاسی رہنما عید کے باعث اپنے آبائی علاقوں میں ہیں، رہنماؤں کی مزید ملاقات 26 اپریل کو ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی قائدین کی مشاورت مکمل نہ ہو سکی، اٹارنی جنرل نے مزید مہلت مانگ لی
عدالت کو مزید بتایا گیا کہ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے عدالت کے سامنے ملک میں ایک ہی دن الیکشن کی رائے سے نہ صرف مثبت ردعمل بلکہ اتفاق بھی کیا، سیاسی جماعتوں نے پیش ہو کر اس عزم کو دہرایا کہ آئین سپریم ہے، اگر سیاستدانوں کے مابین تمام اختلافات پر مذاکراتی عمل شروع ہوا تو اس پر کافی وقت خرچ ہونے کا امکان ہے، تمام اختلافات پر مذاکرات کا اصل فورم سیاسی ادارے ہیں۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت کو ایک ہی دن پورے ملک میں انتخابات کے لیے مذاکراتی عمل پر کوئی اعتراض نہیں، ملک میں ایک ہی دن انتخابات کا انعقاد قانونی اور آئینی سوال ہے، 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات سے متعلق فیصلہ برقرار ہے اور تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کے فیصلے پر عملدرآمد کرانے کی پابند ہیں، کیس کی مزید سماعت 27 اپریل کو ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں پنچایت لگا کر اتحادیوں کو نہیں منا سکتے: بلاول بھٹو زرداری
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں لگتا ہے پی ڈی ایم سرکار مکمل طور پر کنفوژ ہے، ان کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں، بلاول بھٹو کا دورہ ڈیرہ اسماعیل خان بھی ناکام رہا، ایک طرف کہتے ہیں عدالت کو تسلیم کرتے ہیں، ہم نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا۔
اٹارنی جنرل نے میڈیا کو بتایا کہ اتحادی ابھی فیصلہ کر رہے ہیں، ہم 27 اپریل کو آ کر بتائیں گے، انتخابات 14 مئی کو ہوں گے یا نہیں اس میں کچھ مراحل باقی ہیں، آج فیصلہ ہوا ہے کہ سب کو تھوڑا وقت دیا جائے۔