لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ یہ سمجھتے تھے ممنوعہ فنڈنگ میں نااہل ہو جاؤں گا، اب چاہتے ہیں توشہ خانہ کیس میں نااہل ہو جاؤں، توشہ خانہ کیس کی کھلی سماعت ہونی چاہیے تاکہ سب پر حقیقت عیاں ہو۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو گارنٹی دی گئی کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو ختم کر دیں گے، جعلی مقدمے بنا کر جیلوں میں ڈالنا لندن پلان کا حصہ ہے، نواز شریف مجرم، اربوں کی چوری کی، بچے بھی بھاگے ہوئے ہیں، آصف زرداری اور مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑیاں چوری کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مذاکرات کی آڑ لے کر الیکشن میں تاخیری حربے استعمال کرے گی، موجودہ نگران حکومت کی مدت ختم ہو گئی، ان کے اقدامات اب غیر قانونی ہوں گے، تحریک انصاف قوم کو تیار کر رہی ہے، پوری قوم، آئین قانون اور عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، اسد قیصر کو بات کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا، شاہ محمود قریشی بات کریں گے، ان سے ابھی تک کسی نے رابطہ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا کل سے پنجاب بھر میں باقاعدہ الیکشن مہم کے آغاز کا اعلان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی سمیت سب نے کہا اپنی حکومتیں گرائیں الیکشن کروا دیں گے، ہم نے اپنی اسمبلیاں تحلیل کر دیں تو اب یہ بھاگ رہے ہیں، یہ لوگ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں کہ کسی طرح 14 مئی کو عبور کریں، سپریم کورٹ نے واضح کہہ دیا ہے کہ انتخابات 14 مئی کو ہوں گے، ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے، ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ہیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان لوگوں کے پاس کوئی پرپوزل ہے تو دے دیں ہم اس پر بھی بات کریں گے، اگر یہ کہتے ہیں کہ اکتوبر میں الیکشن ہوں تو یہ اس وقت بھی بہانہ کریں گے، یہ ہمیں ٹریپ کرنا چاہتے ہیں، جون جولائی میں عام انتخابات کی تجویز دیں ہم اس پر بات کریں گے، مئی میں اسمبلیاں تحلیل کریں، نیوٹرل نگران حکومت لائیں پھر بات ہو سکتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو ٹھیک کرنا ہے تو قانون کے سامنے سب کو کھڑا کرنا ہے، ہم نے بدلے نہیں لینے بس قانون کی بالادستی چاہتا ہوں، قانون کی بالادستی کا مطلب یہ نہیں کہ کسی سے بدلے لیں گے، حلفیہ ضمانت دی کہ عدالت میں پیش ہوں گا پھر بھی میرے اوپر حملہ کیا گیا، میرے گھر پر چڑھائی کی گئی، اسے معاف کر سکتا ہوں، ظل شاہ کا قتل اور نہتے کارکنوں پر تشدد کو کیسے معاف کروں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اسٹیبلشمنٹ اور امریکا سے دوبارہ تعلقات کی کوشش کر رہے ہیں: بلوم برگ
انہوں نے مزید کہا کہ مڈل ایسٹ کے ایک رہنما نے بتایا کہ قمر جاوید باجوہ تمہارے ساتھ نہیں ہے، آئی بی ہیڈ نے بھی مجھے بتایا وہ شہباز شریف کو لانا چاہتے ہیں، باجوہ سے براہ راست پوچھا کہیں آپ شہباز شریف کا سوچ تو نہیں رہے، انہوں نے کہا یہ نہیں ہو سکتا، شریف میرے سب سے بڑے دشمن ہیں، باجوہ کو کہا شہباز شریف پر 17 ارب روپے کے کرپشن کے کیسز ہیں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ باجوہ کو کہا سنا ہے یہ لوگ آپ کو توسیع کی آفر کر رہے ہیں تو ہم بھی آفر کر دیتے ہیں، پہلا جھوٹ یہ تھا کہ وہ کہتے تھے میں مدت میں توسیع نہیں لوں گا، اس کے بعد کچھ جنرلز ہمارے پاس آئے اور ہمارے لوگوں کو توسیع کیلئے راضی کیا، جب ہماری حکومت گرائی گئی تو اس وقت پتہ چلا قمر جاوید باجوہ ہمیں جھوٹ بولتا رہا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ لانگ مارچ میں 20 دن کا وقت تھا اس میں بھی تاخیر کی تھی، بد نیتی کی حد دیکھیں انہیں وقت دے رہا تھا اور یہ گھر پر چھاپے مار رہے تھے، یہ لوگ سنجیدہ ہی نہیں تھے اس لیے ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا، زندگی میں چیلنجز زیادہ ہوں تو صلاحیتیں سامنے آتی ہیں، پی ٹی آئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں: سپریم کورٹ میں جمع خفیہ رپورٹ میں انکشاف
عمران خان نے کہا کہ دیکھ لیں ایک سال میں مہنگائی کی شرح کہاں پہنچا دی گئی، سال پہلے پاکستان کہاں تھا اور دیکھ لیں آج کہاں ہے، ہم تو پوری طرح الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں، ٹکٹ کیلئے نام فائنل کر لیے، کل رات سے باقاعدہ انتخابی مہم کا آغاز کر رہے ہیں، پنجاب میں یہ نکلیں گے تو انہیں پتا چلے گا لوگ کیوں نفرت کرتے ہیں، مسلم لیگ (ن) کا الیکشن سے بھاگنا ہمیں سمجھ آ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ مسلم لیگ بالکل ٹوٹ چکی ہے، ان کی تاریخ ہے یہ لوگوں کو خریدتے یا بلیک میل کرتے ہیں، آڈیوز ریکارڈ کراتے ہیں اور پھر انہیں لیک کرتے ہیں، مریم نواز خود کہتی ہیں میں نے ویڈیوز بنائی ہوئی ہیں، یہ لوگ مسلسل عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، آڈیو ریکارڈنگ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آئین کہتا ہے اسمبلیاں تحلیل ہوں تو 90 روزمیں الیکشن کرانے ہوں گے، سوموٹو لیکر قاسم سوری کی رولنگ مسترد کی گئی تو عدلیہ کی تعریفیں ہو رہی تھیں، اب سپریم کورٹ کے سوموٹو پر ان کو تکلیف ہو رہی ہے، ہمارے لیے عدالتیں رات 12 بجے کھلتی تھیں، فیصلے سے انکارنہیں کیا۔