کراچی : ( دنیا نیوز ) صوبائی دارالحکومت میں بلدیاتی ضمنی انتخابات کا میدان پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) نے مار لیا، 11 یونین کونسلز میں سے 7 پر کامیابی حاصل کر لی جبکہ جماعت اسلامی نے یو سی کی 4 سیٹیں جیت لیں۔
کورنگی یوسی 3 کے مکمل غیرسرکاری و غیرحتمی نتائج کے مطابق جماعت اسلامی کے چیئرمین کے امیدوار 3412ووٹ لےکر کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار نے 2544 ووٹ حاصل کیے۔
ضلع وسطی کی یوسی 6 نارتھ ناظم آباد کے غیرسرکاری غیرحتمی نتائج کے تحت جماعت اسلامی کے فیصل نسیم 2500 ووٹ لیکر چیئرمین منتخب ہوگئے جبکہ پیپلزپارٹی کے حامد شاہد 885 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر رہے۔
ضلع کورنگی یوسی 2 کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کا چیئرمین کا امیدوار 2682 ووٹ لیکر کامیاب ہوگیا جبکہ جماعت اسلامی 1786 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہی۔
ضلع جنوبی لیاری یوسی 2 کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے تحت پیپلز پارٹی کا امیدوار 3245 ووٹ لیکر چیئرمین منتخب ہوئے جبکہ جماعت اسلامی 2574 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہی۔
ضلع کیماڑی بلدیہ ٹاؤن یوسی 2 کے غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کا چیئرمین کا امیدوار 3009 ووٹ لےکر کامیاب قرار پایا، پاکستان تحریک انصاف 1086 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہی۔
ضلع غربی کی یوسی ایک اورنگی ٹاؤن کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے تحت پیپلزپارٹی کا امیدوار 2935 ووٹ لیکر جیت گیا جبکہ پی ٹی آئی کا امیدوار 2925 ووٹ لےکر دوسرے نمبر پر رہا۔
ضلع غربی کی یوسی 2 اورنگی جماعت اسلامی کے نام رہی اور جماعت اسلامی کا چیئرمین 4778 ووٹ لیکر کامیاب قرار پایا۔ پی پی پی امیدوار 3571 ووٹ لے کر دوسرے نمبر رہا۔
ضلع غربی کی یوسی 8 مومن آباد کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی پی امیدوار 2664 ووٹ لے کر فاتح رہا جبکہ پی ٹی آئی 1380ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہی۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق جنرل ممبرز کی بھی 15 میں سے 7 نشستیں جیالوں نے اپنے نام کرلیں جبکہ جماعت اسلامی ( جے آئی ) 5 ، پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) 2 اور مسلم لیگ ( ن ) نے ایک سیٹ حاصل کی۔
سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں کراچی کی پارٹی پوزیشن واضح ہوگئی جس کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی 246 یوسی نشستوں میں سے 97 جیت کر سر فہرست ہے جبکہ جماعت اسلامی کا 86 سیٹوں کے ساتھ دوسرا نمبر ہے اور پاکستان تحریک انصاف 42 سیٹیں جیت کر تیسرے نمبر پر رہی۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کی جانب سے الیکشن نتائج کے خلاف سینٹرل کیمپ آفس کے باہر احتجاج کیا گیا اور اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جعل سازی کر کے تاریخ دہرا رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پولیس کے ذریعے نتائج کو تبدیل کیا گیا ، انتخابی نتائج فارم 11 کے مطابق نہیں ہیں، ہمارے متعدد کارکن گرفتار بھی کر لئے گئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے آج دوپہر ایک بجے دوبارہ احتجاج کا اعلان بھی کیا گیا۔
علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھی کراچی کے ضمنی بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کیا گیا اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو خط بھی لکھا گیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے ای سی پی پر آئینی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے انتخابی عمل کالعدم قرار دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر سندھ سعید غنی نے اپنے رد عمل میں کہا کہ پولنگ کے دوران ہی دھاندلی کے الزامات شروع کر دیئے گئے، یہ جہاں جیت جاتے ہیں وہاں سب ٹھیک اور جہاں ہارنے لگتے ہیں وہاں شور مچا دیتے ہیں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ ہم آپ کا مینڈیٹ تسلیم کرتے ہیں، آپ بھی ہمارا مینڈیٹ مان لیں، کہیں بد نظمی ہوئی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔