سکردو: (دنیا نیوز) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا کہ جی بی ہاؤس کو سب جیل بنانا اور منتخب وزیر اعلیٰ کی نظربندی پاگل پن تھا، مجھے اڈیالہ جیل لے جانے کا پروگرام تھا، نظربندی کے دوران صدر پاکستان کی کال آئی، گورنر جی بی اور چیف سیکرٹری نے بھی مثبت کردار ادا کیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد خورشید نے کہا ہے کہ وفاق میں صورتحال مخدوش اور غیر یقینی ہے، اللہ پاک ملک اور قوم کی حفاظت فرمائے، نواز شریف عدالتوں میں پیش ہو رہے تھے تب حفیظ الرحمان اسلام آباد میں ڈیرے ڈالتے تھے، اپنی پارٹی لائن پر چلنے کیلئے عہدے سے مستعفی کیوں ہو جاؤں؟، جی بی ایک حساس علاقہ ہے، یہاں دھرنے اور احتجاج سے دشمن کو فائدہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے علاوہ کسی نے قومی اداروں کیخلاف زبان استعمال نہیں کی: تنویر الیاس
گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ نے مزید کہا ہے کہ 155 سیٹوں والی پارٹی باہر اور 80 سیٹوں والی کو حکومت دی جائے تو حالات خراب ہوں گے، ان ہاؤس تبدیلی سے مجھے فرق نہیں پڑتا، مجھے کرسی جانے کا ڈر نہیں، عزت اللہ نے دی ہے، جی بی کے معاملات کا وفاق سے گہرا تعلق ہے، لاتعلق نہیں رہ سکتے، عمران خان پہلا لیڈر ہے جو جی بی کی یوم آزادی منانے گلگت آئے۔
خالد خورشید نے مزید کہا ہے کہ جی بی کی آئینی حیثیت کا تعین ہمارا خواب ہے، عمران خان کے بغیر جی بی کے آئین کا معاملہ حل نہیں ہو گا، عمران خان آج بھی جی بی کیلئے فکر مند ہے، اس بار وفاق نے جی بی کو پورا بجٹ نہیں دیا، جی بی کا بجٹ 16 ارب روپے ہے، آئینی حیثیت کا تعین ہونے تک جی بی کا وفاق کے ساتھ الیکشن نہیں ہو سکتا۔