اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہےکہ آئی ایم ایف معاہدے سے معاشی استحکام حاصل کرنے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجھے اعلان کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہوگیا ہے، 9 ماہ کےلیے 3 ارب امریکی ڈالرزکے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر کرنے میں معاون ہوگا، اس سے معاشی استحکام لانے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔
Alhamdulillah, I am pleased to announce that Pakistan has reached a Staff-Level Agreement with the IMF on a nine-month US$3 billion Stand-By Arrangement. This Arrangement will help strengthen Pakistan’s foreign exchange reserves, enable Pakistan to achieve economic stability, and…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 30, 2023
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم کے تعاون پر ان کا شکرگزار ہوں ، وزیراعظم نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزارت خزانہ کی ٹیم کی کوششوں کی بھی تعریف کی ۔
وزیراعظم کامعاہدے پرقوم کواعتماد میں لینےکا فیصلہ
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف آج وزیرِخزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ سہہ پہر 4 بجے لاہور میں پریس کانفرنس کریں گے۔
مریم اورنگزیب کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف آئی ایم ایف سے ہونے والے سٹاف لیول معاہدے سے متعلق قوم کو اعتماد میں لیں گے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کا معاہدہ
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان 3 ارب ڈالر کا یہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا معاہدہ ہے۔
اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس جولائی کے وسط میں ہوگا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرے گااور معاہدے سے سماجی شعبے کے لیے فنڈز کی فراہمی بہتر ہوگی جب کہ معاہدے پاکستان میں ٹیکسز کی آمدن بڑھائے گا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ ٹیکس کی آمدن بڑھنے سے عوام کی ترقی کے لیے فنڈنگ بڑھ سکے گی، معاہدہ پاکستان میں مالی نظم و ضبط کا باعث بنے گا اور معاہدے سے توانائی کی اصلاحات یقینی بنائی جائیں گی جبکہ ایکس چینج ریٹ کو مارکیٹ کے حساب سے مقرر کیا جائے گا۔