کوئٹہ: (دنیا نیوز) حکومت پاکستان اور عالمی امدادی اداروں کے مابین گزشتہ سال کی سیلابی تباہی کے بعد بحالی سرگرمیوں سے متعلق پالیسی اینڈ سٹریٹجی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی، اجلاس میں بلوچستان کی صورتحال پر اظہار خیال کیا گیا۔
نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ گزشتہ سال سیلاب سے 7 سو ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، سیلاب سے سندھ کے بعد سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کا ہوا، بلوچستان میں گزشتہ سال کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں لوگوں کی اکثریت اب بھی کسمپرسی کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال، سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہتے ہیں، علی مردان ڈومکی
میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ سیلاب سے بلوچستان کئی سال پیچھے چلا گیا، ترقی کا عمل شدید متاثر ہوا، 3 لاکھ 21 ہزار 19 مکانات مکمل منہدم ہوگئے، 96 ہزار 166 مکانات جزوی متاثر ہوئے، 43 پل بہہ گئے، 2 ہزار 280 کلو میٹر روڈ نیٹ ورک تباہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث ایک ہزار 39 تعلیمی ادارے مکمل تباہ جبکہ ایک ہزار 793 جزوی متاثر ہوئے، آبپاشی کا ڈھانچہ بری طرح متاثر ہوا، زراعت کو نقصان پہنچا، بلوچستان مالی مشکلات کا شکار ہے۔
— Chief Minister s Office Balochistan (@CMOBalochistan) October 13, 2023
نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جنیوا فنڈز میں بلوچستان کی 20 فیصد گرانٹ شیئرنگ میں وفاقی حکومت معاونت کرے، وفاقی حکومت متاثرہ شعبوں کی بحالی کے لئے حکومت بلوچستان کے ساتھ طے شدہ پروگرام پر عمل درآمد کے لئے معاونت کا عمل تیز کرے۔