لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پولیس افسران کیخلاف خدیجہ شاہ کی درخواست پر آئی جی پنجاب کو 10 نومبر تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے خدیجہ شاہ کی درخواست پر سماعت کی، خدیجہ شاہ کی جانب سے وکیل سمیر کھوسہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
دوران سماعت سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ تفتیش کا عمل چل رہا ہوتا ہے، اگر کوئی نئی چیز سامنے آئے تو اس کو شامل کرنا ہوتا ہے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کا عمل لمبا اور پیچیدہ ہے، ہر چیز قانون کے مطابق ہو رہی ہے، آپ کی کسی حکم عدولی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے بہت عمدہ تقریر کی ہے۔
عدالت نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ آپ نے رپورٹ جمع کروائی کہ خدیجہ شاہ دو مقدمات میں نامزد ہیں، تیسرے کیس میں گرفتاری کیسے ہوئی؟ کیا گارنٹی ہے کہ اگر خدیجہ کو ضمانت ملتی ہے تو اسے دوبارہ حراست میں نہیں لیا جائے گا؟
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ آپ سب قانون کے پابند ہیں، آپ نے ان کی پہلے تفتیش کیوں نہیں کی؟ آپ نے ان کی ضمانت کا انتظار کیوں کیا؟ اگر آپ نے ان کی کسی کیس میں تفتیش کرنی تھی تو آپ عدالت سے درخواست کر سکتے تھے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب ملزمہ کو گرفتار کیا گیا تو انسداد دہشتگردی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، سب کچھ قانون کے مطابق ہوا، اے ٹی سی سے خدیجہ شاہ کا ریمانڈ لیا گیا۔
خدیجہ شاہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جس دن خدیجہ شاہ کی ضمانت منظور ہوئی اسی دن تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا، ایف آئی نے 27 اکتوبر کو خدیجہ شاہ پر چوتھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے، فی الوقت ضلع کچہری میں ایف آئی اے والے کیس کی سماعت ہو رہی ہے، خدیجہ شاہ کے خلاف دو نئے کیسز بنا دئیے گئے ہیں، یہ ایک منظم ہراسگی ہے۔
بعدازاں عدالت نے پولیس افسران کیخلاف خدیجہ شاہ کی توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی پنجاب کو جواب جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 10 نومبر تک ملتوی کردی۔