کراچی: (دنیا نیوز) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ملک میں افغان ٹرانزٹ کے نام پر جو ہو رہا ہے وہ نہیں ہونا چاہیے۔
کراچی میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم ایک جاگیردارانہ معاشرے میں رہتے ہیں، کچھ لوگوں نے خود کو پاکستان سے وفاداری کا ٹھیکیدار بنا لیا ہے اور ہم نے ٹھیکیداروں کو قبول کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو انصاف دلانے کیلئے پورے پاکستان سے رابطہ کر رہے ہیں، ہم نے اپنے مسائل سے جان چھڑوا کر دنیا کے مسائل حل کرنا شروع کر دیے ہیں، کراچی کے مسائل ختم کر دیں تو پاکستان کے مسائل ختم ہو جائیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں ایم کیو ایم شامل نہیں ہوتی تو پیپلز پارٹی اور ن لیگ آن بورڈ تھے، کچھ لوگ چاہتے ہیں ہم پڑھ بھی نہ سکیں، جلد حیدر آباد یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
فاروق ستار
رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار نے کہا کہ ماضی میں چوکیداری اور نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات ہوئیں، اب ہم پارٹی میں چوکیداری اور نگرانی کا معیار بہتر کر رہے ہیں، نوجوانوں کو آگے لانا ہماری ترجیح ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو ہم الیکشن میں بھی ٹکٹس دینا چاہتے ہیں، کراچی کا بجٹ 400 ارب ہونا چاہے اور نیشنل فنانس کمیشن سے منصفانہ تقسیم ہونا چاہیے، مصطفیٰ کمال کے دور میں فنڈز ملے تو ہم نے کام کرکے دکھایا۔
مصطفیٰ کمال
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایک وزیراعظم اور چار وزرائے اعلیٰ کے پاس پورے پاکستان کا اختیار ہے، ہم پیسے جمع کر کے وفاق کو دیتے ہیں، ہم جو جمع کرتے ہیں وہ پیسے ہم کو نہیں ملتے، وفاق کے پاس جو پیسہ جمع ہوتا ہے اس سے سود بھی ادا نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جس نے شیڈو بجٹ دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا، ہم یہ نہیں کہتے چھوٹے کسانوں سے ٹیکس لیا جائے لیکن بڑے زمینداروں سے ٹیکس لینا چاہیے، افغان ٹرانزٹ کے نام پر جو ہو رہا ہے وہ نہیں ہونا چاہیے۔