اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے مصالحتی مرکز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مصالحتی مراکز میں مسائل کو حل کرانے کے لئے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم اب اس طرف بڑھ رہے ہیں کہ ججز، وکلا اور پبلک کا مائنڈ سیٹ تبدیل ہو، عام تاثر ہے کہ مصالحتی مرکز کے بعد وکلاء کی پریکٹس متاثر ہو گی، ایسا ہرگز نہیں، مصالحتی مرکز میں کیسز طے ہونے سے پبلک کو فائدہ ہو گا، یہ کم خرچ اور کم وقت طلب ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر مصالحتی مرکز میں مسئلہ حل نہیں ہوتا تو اس کے بعد عدالتیں تو بہرحال موجود ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں 18 ہزار اور ضلعی عدلیہ میں 50 ہزار کیسز زیر التواء ہیں، مصالحتی مرکز کے بعد عدالتوں پر کیسز کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔