اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس اختتام پذیر ہو گیا، اجلاس میں لوکل گورنمنٹ بارے آئینی ترمیم پر اتفاق اور آئندہ انتخابات میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بھی مضبوط بلدیاتی نظام پر یقین رکھتی ہے، لوکل گورنمنٹ سے زیادہ موثر کوئی پلیٹ فارم نہیں، اگلی پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم منظور کرائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اصلاحات کا وقت آگیا، ایم کیو ایم نے اچھا بل پیش کیا ہے: مفتاح اسماعیل
انہوں نے کہا کہ اگلےانتخابات میں (ن) لیگ اور ایم کیو ایم ایک دوسرے سے تعاون کریں گے، ہم تعاون کر کے سندھ میں زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کریں گے، ہر حلقے میں ایسے امیدوار کی حمایت کریں گے جو حلقہ جیت سکے۔
احسن اقبال نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ہمیں قرضوں کے جال میں پھینک گیا، ہم عوام کی مشکلات کم کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کو تعمیرنو تحریک کی ضرورت ہے، مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کے لیے آئینی ترمیم لانے پر اتفاق کیا ہے، مقامی حکومتوں کو صوبائی حکومتوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: منتخب لوکل گورنمنٹ کے آنے تک عام انتخابات نہیں ہونے چاہئیں: مصطفیٰ کمال
اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینئر فاروق ستار نے کہا کہ انتخابات سے پہلے قومی اتفاق رائے اور قومی ایجنڈا واضح کرنا چاہتے ہیں، مضبوط مقامی حکومت ہی پاکستان کی بقا اور سلامتی کی ضامن ہے، آئین میں مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مسودہ مقامی خودمختاری پیش کر دیا ہے، آئینی ترمیم کا مسودہ آج (ن) لیگ کے رہنماؤں کو پیش کر دیا ہے، مسلم لیگ (ن) پوری طرح ہم سے متفق ہے، ہم اس بل کو باقی سیاسی جماعتوں کے سامنے بھی رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں فیئر فری الیکشن ہونگے، ہماری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہو گی: مقبول باقر
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینئر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارا اتحاد ہے تو یہاں کھڑے ہیں، ہم وزارتیں،عہدے لینے پر بات نہیں کر رہے، پاکستان کے عوام بہت مشکل زندگی گزار رہے ہیں، ہم نے عوام کو مسائل کی دلدل سے نکالنا ہے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سارے اختیار اور وسائل وزیراعظم، چار وزرائے اعلیٰ کے پاس ہیں، ہم اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کی بات کر رہے ہیں۔